پاکستان آج ویسٹ انڈیز سے دوسرے ٹیسٹ میں ٹکرائے گا
برج ٹاؤن / بارباڈوس -ویسٹ انڈیز اور پاکستان کے درمیان دوسرا ٹیسٹ آج سے برج ٹاؤن، بارباڈوس میں شروع ہورہا ہے تاہم گرین کیپس نے کیریبیئن قلعہ سر کرنے کی ٹھان لی۔ سبائنا پارک میں کامیابی کے جھنڈے گاڑنے کے بعد اب پاکستان ٹیم دوسرے ٹیسٹ کیلیے برج ٹاؤن کے کینسنگٹن اوول میں اترنے کو تیار ہے جہاں پر ایک تاریخی موقع اس کا منتظر ہوگا۔ پاکستان نے اب تک 8 کوششوں میں ایک بار بھی ویسٹ انڈیز میں ٹیسٹ سیریز کامیابی حاصل نہیں کی مگر سیریز میں 1-0 کی برتری کے بعد کیریئر کے آخری ٹیسٹ میچز کھیلنے والے مصباح الحق اور یونس خان کے پاس سنہری موقع ہے کہ وہ کھیل کوہمیشہ کے لیے الوداع کہنے سے قبل کیریبیئن جزائر پر ٹیم کو سیریز کامیابی سے ہمکنار کرسکتے ہیں۔
یاد رہے کہ پاکستانی ٹیم نے ویسٹ انڈیز کا پہلا ٹور 1957-58 میں کیا جس کے پہلے ہی مقابلے میں حنیف محمد نے 337 رنز کی تاریخی اننگز کھیلی تھی۔ 1987-88 میں عمران خان کی زیر قیادت ٹیم نے ویسٹ انڈین ٹور پر پہلا ٹیسٹ جیتا اور دوسرا ڈرا کیا تھا، تیسرے میں اس کو یہ سنہری موقع حاصل ہوا جب 266 رنز کا ہدف دینے کے بعد میزبان سائیڈ کو 8 وکٹ 207 رنز پرمحدود کردیا گیا، مگر جیفری ڈوجون اور ونسٹن بینجمن نے نویں وکٹ کیلیے ناقابل شکست 61 رنز بناکر تاریخی موقع سے محروم کردیا تھا۔
اگرچہ ویسٹ انڈیز میں اب ماضی جیسا دم خم موجود نہیں مگر اب بھی وہ حریف سائیڈز کو چیلنج دینے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ 2015 میں انگلینڈ کے خلاف پہلا ٹیسٹ ہارنے کے بعد کالی آندھی نے آخری معرکے میں کم بیک کرتے ہوئے سیریز برابر کردی تھی۔ اس لیے پاکستان کو بھی میزبان سائیڈ کے کم بیک کا خطرہ درپیش ہوگا۔ پہلے میچ میں لیگ اسپنر یاسر شاہ نے دوسری باری میں6 اور مجموعی طور پر 8 وکٹیں لے کر کامیابی میں اہم کردار ادا کیا تھا، اس لیے ان کے ساتھ ایک اور لیگ اسپنر شاداب خان کی صورت میں اتارا جا سکتا ہے، مصباح الحق بھی کہہ چکے کہ 2 ایک ہی جیسے اسپنرز کو ایک ساتھ میدان میں اتارنے کا فیصلہ کنڈیشنز دیکھ کر کریں گے۔
دوسری جانب پہلے ٹیسٹ سے قبل گروئن انجری کا شکار ہونے والے حسن علی فٹ ہوچکے اور انھوں نے ہفتے کے روز ساتھی کھلاڑیوں کے ہمراہ پریکٹس میں حصہ لیا۔ بیٹسمینوں نے نیٹ میںکافی وقت صرف کیا اوراپنی صلاحیتوں کو مزید نکھارتے ہوئے دکھائی دیے۔ اگر پاکستانی ٹیم ایک ٹیسٹ قبل ہی سیریز اپنے نام کرلیتی ہے تو اس سے مصباح اور یونس کو اپنے الوداعی ٹیسٹ میں زیادہ آزادی سے کھیلنے اور لطف اندوز ہونے کا موقع میسر آ جائے گا۔ دوسری جانب ویسٹ انڈیز کی توجہ کم بیک پر مرکوز ہے، اسے اپنے بیٹسمین روسٹن چیس اور شین ڈورئچ سے زیادہ امیدیں وابستہ ہیں جو پہلے ٹیسٹ میں اچھا پرفارم کرچکے
0 comments: