لاہور ( حکیم محمد عثمان )مشک کا نام ہمارے ہاں ضرب المثل میں بھی استعمال ہوتا ہے۔ مشک میں ایسی خاصیت موجود ہے جو دماغ کو معطر کردیتی ہے اور اسے اللہ کے رسول ﷺنے بھی پسند کیا ہے،رسول اللہ ﷺ نے جس چیز کو بھی پسند کیا اسکے طبی فوائد کو پیش نظر رکھا اور اپنی امت کے لئے اسکو عام کیا۔ صحیح مسلم میں حضرت ابو سعید خدریؓ سے یہ حدیث منقول ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا”سب سے بہترین خوشبو مشک ہے۔“صحیح بخاری وصحیح مسلم میں حضرت عائشہ صدیقہؓ سے روایت ہے”میں نبی کریمﷺ کو آپ کے احرام باندھنے سے پہلے اور یوم نحر کو خانہ کعبہ کا طواف کرنے سے پہلے ایسی خوشبو لگاتی تھی‘جس میں مشک کی آمیزش ہوتی تھی“۔
مشک نر ہرن کے نافہ سے نکلا ہوا ایک کیمیکل ہے جسے پراسس کے بعد قابل استعمال بنایا جاتا ہے۔اسے مختلف ادویات میں استعمال کیا جاتا ہے خاص طور پر اعصابی بیماریوں میں یہ نافع ہے۔یورپ میں خوشبویات میں استعمال کی جاتی ہے تو اسلامی دنیا میں اسکا استعمال عام ہے۔مذہبی طور پر بھی اور روحانی جسمانی تقویت کے لئے مشک ذوق اور شوق سے استعمال ہوتی ہے۔اسکا خالص ہونا ہی فائدہ مند ہوتا ہے۔
روایات میں آتا ہے کہ اس جیسی کوئی خوشبو نہیں ہوتی اور جنت کے ٹیلے مشک کے ہوں گے‘مزاجاًدوسرے درجہ میں گرم خشک ہے‘نفس کو فرحت بخشتی ہے اور قوی کرتی ہے۔ سونگھنے سے تمام باطنی اعضاءکو تقویت ملتی ہے اور ظاہری اعضاء پر جب اس کو لگایا جائے تو بوڑھوں اور سرد مزاج لوگوں کے لئے نافع ہے۔زمانہ قدیم میں بے ہوشی اور خفقان کے لئے اسکو بہترین دواسمجھا جاتا تھا۔
مشک نر ہرن کے نافہ سے نکلا ہوا ایک کیمیکل ہے جسے پراسس کے بعد قابل استعمال بنایا جاتا ہے۔اسے مختلف ادویات میں استعمال کیا جاتا ہے خاص طور پر اعصابی بیماریوں میں یہ نافع ہے۔یورپ میں خوشبویات میں استعمال کی جاتی ہے تو اسلامی دنیا میں اسکا استعمال عام ہے۔مذہبی طور پر بھی اور روحانی جسمانی تقویت کے لئے مشک ذوق اور شوق سے استعمال ہوتی ہے۔اسکا خالص ہونا ہی فائدہ مند ہوتا ہے۔
روایات میں آتا ہے کہ اس جیسی کوئی خوشبو نہیں ہوتی اور جنت کے ٹیلے مشک کے ہوں گے‘مزاجاًدوسرے درجہ میں گرم خشک ہے‘نفس کو فرحت بخشتی ہے اور قوی کرتی ہے۔ سونگھنے سے تمام باطنی اعضاءکو تقویت ملتی ہے اور ظاہری اعضاء پر جب اس کو لگایا جائے تو بوڑھوں اور سرد مزاج لوگوں کے لئے نافع ہے۔زمانہ قدیم میں بے ہوشی اور خفقان کے لئے اسکو بہترین دواسمجھا جاتا تھا۔
0 comments: