لندن -پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑے میچ کے لیے بڑا میدان سج گیا جب کہ شاہینوں نے بھارتی سورماؤں سے اگلے پچھلے تمام حساب چکتا کرنے کی ٹھان لی اور گرین شرٹس روایتی حریف کو زیر کرنے کیلیے ترکش کے تمام تیر آزمانے کو بیتاب ہیں۔ پاکستان اور بھارت چیمپئنز ٹرافی میں دوسری مرتبہ ایک دوسرے کا سامنا کرنے کیلیے تیار ہیں، دونوں نے اس ایونٹ میں سفر کا آغاز 4 جون کو باہمی مقابلے سے کیا جس میں گرین شرٹس کو بڑی شکست کا منہ دیکھنا پڑا تاہم اس کے بعد اس نے کم بیککرتے ہوئے اپنے باقی تمام میچز جیت کر فائنل میں جگہ بنائی۔
پاکستان کے خلاف فتح کے بعد بھارت کو سہل پسندی کی وجہ سے سری لنکا سے شکست کا منہ دیکھنا پڑا بعد میں جنوبی افریقا کے خلاف فتح اور سیمی فائنل میں نسبتاً کمزور ٹیم بنگلا دیش سے پالا پڑنے کی وجہ سے اس نے فائنل میچ میں قدم رکھا۔ پاکستان ٹیم کے حوصلے کافی بلند اور اس بار وہ خود پر کسی بھی قسم کے دباؤ کو حاوی ہونے کا موقع دینے کو تیار نہیں۔ سرفراز احمد کہتے ہیں کہ ہم نے بھارت کے خلاف میچ کیلیے اپنی حکمت عملی تیار کرلی ہے، انہوں نے تصدیق کی کہ محمد عامر میچ کھیلنے کیلیے فٹ ہیں تاہم ہم نے ابھی یہ فیصلہ نہیں کیا کہ اسپنر کے ساتھ میدان میں اتریں یا ایک اضافی فاسٹ بولر کھلائیں۔ سرفراز احمد نے ٹورنامنٹ میں نوجوان کھلاڑیوں حسن علی، فخر زمان اور فہیم اشرف کی کارکردگی کو سراہا۔
ہیڈ کوچ مکی آرتھر نے کہا کہ ہمارے پاس اٹیک کے سوا اور کوئی راستہ ہی نہیں، ہم بھارتی ٹاپ آرڈر کو جلد نشانہ بناکر مڈل آرڈر کو دباؤ میں لاسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ابتدائی بیٹسمینوں کی اچھی کارکردگی کی وجہ سے بھارت کے مڈل آرڈر کو زیادہ موقع نہیں ملا۔ دوسری جانب بھارتی ٹیم کے کپتان ویرات کوہلی نے کہا کہ میں فائنل کا ابتدائی میچ سے کوئی موازنہ نہیں دیکھتا کیونکہ کچھ ٹیمیں زوردار آغاز کرنے کے بعد ڈھیلی پڑجاتیں ہیں اور کچھ ڈھیلے ڈھالے آغاز کے بعد شاندار کم بیک کرتی ہیں جیسا پاکستان نے کیا اور ہر کوئی پاکستان ٹیم کے ٹیلنٹ سے آگاہ ہے
0 comments: