اسلام آباد ۔ تحریک انصاف کی سابقہ رہنما عائشہ گلا لئی نے ان دنوں پاکستانی سیاست میں بھونچال مچا رکھا ہے، دبنگ لہجہ اور شائستہ الفاظ استعمال کرنے والی عائشہ گلا لئی نے اپنی ہی پارٹی کے چیئرمین عمران خان پر بدکردار ہونے کے الزام عائد کرتے ہوئے پارٹی چھوڑ دی۔ عائشہ گلا لئی کے بچپن ، تعلیمی سفر اور پھر سیاست میں انٹری کے حوالے سےمعروف صحافی اور پاکستان کے صف اول کے کالم نگار جاوید چوہدری نے اپنے آج کے کالم میں مختصر جائزہ پیش کیا ہے ۔ انہوں نے اپنے کالم میں لکھا ہے کہ عائشہ گلا لئی کے والد شمس القیوم وزیر نے قبائلی رسوم و رواج کے خلاف جاتے ہوئے اعلیٰ تعلیم دلوائی ،اور قبائلی ماحول میں عائشہ گلا لئی کا سیاست میں آنا اور ان کی بہن ماریہ طور کا سکواش میں پاکستان نمبر ون بننے کا کریڈٹ یقیناََ ان کے والد کو جاتا ہے۔جاوید چوہدری لکھتے ہیں کہ عائشہ گلا لئی سکول اور کالج سے ہوتی ہوئی پشاور یونیورسٹی پہنچی اور انٹرنیشنل ریلیشنز اور اسلامیات میں ماسٹر کیا‘ یہ تقریری مقابلوں میں بھی شریک ہوتی تھی‘ یہ 21 سال کی عمر میں بنوں میں بے نظیر بھٹو سے ملی‘ محترمہ اس کی شخصیت‘ اعتماد اور قابلیت سے متاثر ہوئیں اور انہوں نے اسے فاٹا میں پارٹی کا چیف کوآرڈی نیٹر بنا دیا‘ یہ اس کا سیاسی آغاز تھا‘ یہ اس کے بعد آگے بڑھتی چلی گئی‘ محترمہ شہید ہوئیں تو بے شمار دوسرے کارکنوں کی طرح یہ بھی پارٹی کی توجہ سے محروم ہو گئی‘ یہ مجبوراً جنرل پرویز مشرف کی پارٹی آل پاکستان مسلم لیگ میں آگئی‘ یہ وہاں سے اکتوبر 2012ء میں پاکستان تحریک انصاف میں آ گئی‘ عمران خان بھی اس کی طلسماتی شخصیت سے متاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکے چنانچہ پارٹی نے 2013ء کے الیکشنوں کے بعد اسے خصوصی نشست پرقومی اسمبلی کا رکن بنا دیا‘ یہ قومی اسمبلی کے پڑھے لکھے اور مہذب ارکان میں شمار ہونے لگی‘ یہ عمران خان کے 2014ء کے دھرنے میں بھی پیش پیش تھی‘ یہ پشاور میں لوڈ شیڈنگ کے خلاف مظاہروں میں بھیسب سے آگے ہوتی تھی اور یہ ٹیلی ویژن کے پروگراموں میں بھی پارٹی کی ٹھیک ٹھاک وکالت کرتی تھی لیکن پھر اچانک یکم اگست آ گیا‘ قومی اسمبلی میں نئے وزیراعظم کےانتخاب کا عمل جاری تھا‘ شاہد خاقان عباسی زیادہ سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے کی کوشش کر رہے تھے جبکہ عمران خان روحانی سپورٹ لینے کیلئے پنکی پیرنی کے ساتھ پاک پتن چلے گئے تھے‘ اچانک ٹیلی ویژن سکرینوں پر شمس القیوم کی بیٹی کےحوالے سے ٹِکر چلنے لگے‘ خاتون نے پہلے پارٹی میں خواتین سے ناروا سلوک کا شکوہ کیا‘پھر عمران خان کے کردار پرحملہ کیا اور آخر میں پریس کانفرنس کا اعلان کر دیا‘ یہ پریس کانفرنس ہوئی اور اس پریس کانفرنس نے ہماری پوری سیاست کو ننگا کر دیا‘ خاتون نے پریس کانفرنس میں عمران خان اور ان کے اردگرد موجود لوگوں کے بارے میں کیا کیا نہیں کہا؟ یہ انکشافات اس قدر خوفناک تھے کہ یہ یکم اگست کی سب سے بڑی خبر نئے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو بھی نگل گئے‘پہلےسکرینوں سے وزیراعظم کی حلف برداری کی کوریج غائب ہو ئی اورپھر چینلز نو بجے کا خبرنامہ ڈراپ کر کے عائشہ گلا لئی کی پریس کانفرنس دکھانے پر مجبور ہو گئے:۔
Thursday, August 3, 2017
Fariha Taj rashida rasheed
0 comments: