Sunday, August 27, 2017

خیبرپختونخوا میں جان لیوا بارشیں ،سیلاب ،ڈینگی اور زلزلے ،کہیں قدرت ہم سے ناراض تو نہیں ؟ہمیں کیا کرنا چاہئے؟ایسا جواب کہ آپ بھی اتفاق کریں گے

پشاور(ڈیلی پاکستان آن لائن) قدرتی آفات نے خیبر پختونخواکا گھر دیکھ لیا ،بارشوں ، سیلاب اور ڈینگی کے بعد زلزلے کے پے درپے جھٹکوں نے شہریوں کو خوف میں مبتلا کر دیا ،زلزلے کے جھٹکوں سے خوفزدہ شہری توبہ و استغفار  ، اپنے
گناہوں کی معافی اور  قدرتی آفات سے پناہ کی دعائیں مانگنے لگے ۔
تفصیلات کے مطابق خیبر پختونخوا کی سرزمین اور وہاں کے شہری  پاکستان کے دیگر صوبوں کی نسبت زیادہ دین دار سمجھے جاتے ہیں ،نمازیوں سے کھچا کھچ بھری مساجد اور باپردہ خواتین کی کثرت بھی اس صوبے کو دوسرے صوبوں سے ممتاز بناتی ہے لیکن گذشتہ کچھ عرصہ سے قدرتی آفات نے اس صوبے میں مسلسل ایسے تاک تاک کر حملے کئے ہیں کہ شہری انتہائی خوف کا شکار ہو چکے ہیں ، پہلے یہاں مسلسل ہونے والے دہشت گردی کے ہولناک واقعات سے سینکڑوں افراد جان کی بازی ہار گئے جبکہ اس صوبے میں ایک وقت ایسا بھی آیا تھا جب یہاں ہونے والے  بم دھماکے ایک روٹین کی بات سمجھی جاتی تھی ،پاک فوج کی جانب دہشت گردوں کے خلاف سخت آپریشن میں جہاں چن چن کر ملک دشمنوں کا صفایا کیا وہیں پاک فوج اور سیکیورٹی اداروں کے سینکڑوں افسران اور جوان ملک کی حفاظت میں اپنی جان بھی نچھاورکر گئے ،ضرب عضب ،آپریشن رد الفساد اور آپریشن خیبر سے جہاں کے پی کے میں امن  تو لوٹ آیا مگر خیبر پختونخوا کے لوگوں کی مشکلات کم نہ ہو سکیں ،آئی ڈی پیز   کی گھروں میں واپسی بھی ایک بڑے مسئلے کے طور پر سامنے آئیں جبکہ آپریشن کے دوران اپنے گھر بار چھوڑنے والوں کو ایسی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا کہ ہر کسی کی آنکھ نم ہو گئی ،پاک فوج اور حکومت کی مسلسل کوششوں سے یہ مسئلہ حل ہونے کے قریب ہوا  تو  گذشتہ کچھ عرصہ سے ہونے والی جان لیوا بارشوں نے تباہی مچانا شروع کر دی ، ان بارشوں سے سینکڑوں گھر تباہ ہوئے جبکہ درجنوں افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ،بارشیں تھمیں تو سیلاب نے اس صوبے کا گھر دیکھ لیا ،سیلاب کی تباہی نے ہی لوگوں اور حکومت کو سنبھلنے نہیں دیا تھا کہ ڈینگی کے عذاب نے کئی قیمتی جانیں نگل لیں اور ہزاروں  افراد ’’معمولی مچھر ‘‘ سے خوفزدہ ہو کر گھروں میں دبک گئے جبکہ  گذشتہ ایک ماہ کے دوران وقفے وقفے سے  آنے والے یکے بعد دیگرے  تین زلزلوں نے بھی شہریوں کو خوف میں مبتلا کر دیا ہے ۔

Fariha Taj

0 comments: