حضرت مخدوم خیر الدینؒ مشہور زمانہ بزرگ قطب عالم شیخ جمال الدین انصاری کے پوتے اور حضرت شیخ ابو اسمعیل عبد اللہ انصاری ؒکی اولاد سے تھے۔ ان کا آبائی وطن افغانستان تھا ۔ آپؒ نے اپنے خاندن کے مقتدر مشائخ اور چیدہ علماء وقت سے ظاہری علوم اور با طنی کمالات حاصل کئے ۔آپؒ نے دہلی اور پھر اودھ کے قصبہ سدھور ضلع بارہ بنکی کو اپنا مستقر بنایا۔ سدھور میں جس تالاب پر آپؒ وضو کیا کرتے تھے اسکا نام تالاب امہٹ تھا جس کا پانی نومولود کوبطور گھٹی پلایا جاتا تھا ۔ اس تالاب کے حوالہ سے آپؒ کی کئی کرامات ظاہر ہوئیں۔ ایک بارآپؒ کے مزار کے پائنتی کی طرف سے سفید دھار نکل آئی جس سے تھوڑی دیر میں سارا تالاب اصلی دودھ سے بھر گیا اور اس پرموٹی موٹی بالائی بھی جمنے لگی۔ یہ خبر جنگل کے آگ کی طرح پھیل گئی اور ہزاروں لوگ جمع ہو گئے۔ پہلے لوگوں نے بو تلوں میں بھرا پھر با لائی سمیٹی اور بعد میں مارے جوش کے تالاب میں اتر کر نہانے لگے۔ چنا نچہ شام ہو تے ہوتے تمام تالاب پھر پانی ہو گیا۔ایک بوتل دودھ کسی نے کٹوا دھام کے مہنت جگباتھ بخش داس کو دیا۔وہ کا نگریس پا رٹی کے مقتدر رہنما تھے۔انہوں نے اس بوتل کو سائینٹفک ریسرچ انسٹی ٹیوٹ چھتر منزل لکھنو جانچ کیلئے بھیجا۔وہاں کے ٹیسٹ کر نے والوں نے اسے پھٹا ہوادودھ قرار دیا۔ چنا نچہ کرامات پر مہر تصدیق ثبت ہو گئی ۔
Home
Urdu News
اللہ کے مقبول ولی کے مزار سے نکلنے والے دودھ سے تالاب بھر گیا،بالائی بھی جم گئی، بھارتی سیاستدان نے اسکا لیبارٹری ٹیسٹ کرانے بھیج دیا اورجب رپورٹ آئی تومسلمانوں کے ساتھ ساتھ ہندو بھی یہ دیکھ کر دنگ رہ گئے کہ رپورٹ میں لکھا تھا............
Tuesday, October 24, 2017
Fariha Taj rashida rasheed
0 comments: