اسلام آباد: ہائی کورٹ نے حکومت اور دھرنا قیادت کے درمیان فوج کی ثالثی میں ہونے والے معاہدے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ عدالت نے معاہدے کا نہیں بلکہ صرف دھرنا ختم کرانے اور فیض آباد انٹرچینج خالی کرانے کا حکم دیا تھا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں فیض آباد دھرنا کیس کی سماعت ہوئی اور وزیر داخلہ احسن اقبال، چیف کمشنر اسلام آباد ذوالفقار حیدر اور دیگر اعلیٰ حکام عدالت میں پیش ہوئے۔
اس موقع پر جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے معاہدے اور فوج کی ثالثی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آئین پاکستان کے تحت کسی آرمی افسر کا ثالث بننا کیسا ہے، کیا آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ آئین سے باہر ہیں، فوجی افسر ثالث کیسے بن سکتے ہیں، یہ تو لگ رہا ہے کہ ان کے کہنے پر ہوا، ریاست کے ساتھ کب تک ایسے چلتا رہے گا۔
0 comments: