اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) کھٹمنڈو سے لاپتہ ہونے والے پاکستان کے ریٹائرڈ کرنل حبیب ظاہر کی اہلیہ روبینہ شاہین نے جنیوا میں انسانی حقوق کمیشن کے ورکنگ گروپ برائے جبری گمشدگی کو ایک خط لکھا ہے جس میں انہوں نے اپنے خاوند کی تلاش میں تعاون کی اپیل کی ہے،
ایک نجی ٹی وی چینل کے مطابق کرنل (ر) حبیب کی اہلیہ روبینہ شاہین نے اپنے خط میں کہا ہے کہ ان کے شوہر حبیب ظاہر فیصل آباد کی ایک نجی فیکٹری میں ملازمت کرتے تھے،انہوں نے خط میں مزید کہا کہ حبیب ظاہر 5 اپریل کو انٹرویو دینے کے لیے کھٹمنڈو گئے اور وہاں سے لاپتہ ہو گئے، کرنل (ر) حبیب ظاہر کی اہلیہ نے خط میں کہا ہے کہ خدشہ ہے کہ میرے شوہر کو جاوید انصاری نامی شخص نے دھوکے سے بلا کر اغوا کیا ہے، یہاں یہ بات یاد رہے کہ کرنل (ر) حبیب ظاہر کی اہلیہ روبینہ شاہین اس سے قبل بھی انسانی حقوق کمیشن کو اپریل میں خط بھیج چکی ہیں۔ ٹی وی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ لفٹیننٹ کرنل (ر) محمد حبیب کو نوکری کا جھانسہ دے کر نیپال بلایا گیا تھا، اس حوالے سے سابق مشیرِ خارجہ سرتاج عزیز نے سینٹ کو اپنی بریفنگ میں بتایا تھا کہ پاکستان نے کرنل (ر) حبیب ظاہر کے اغوا کا معاملہ نیپالی حکومت کے ساتھ اٹھایا ہے اور ان کا پتہ لگانے کی کوشش کی جا رہی ہے جبکہ اغوا کا مقدمہ پاکستان اور نیپال میں درج کرا دیا گیا ہے۔ اس بریفنگ کے دوران سرتاج عزیز نے یہ بھی کہا تھا کہ کرنل (ر) حبیب ظاہر کا نیپال پہنچنے تک اپنے خاندان سے رابطہ تھا اور کرنل (ر) حبیب کا موبائل بھارتی سرحد سے 6 کلومیٹر فاصلے پر بند ہوا، جس ویب سائٹ کے ذریعے کرنل (ر) حبیب نے ملازمت حاصل کی تھی، وہ بھی بند کر دی گئی ہے جبکہ ملازمت، ٹکٹ دینے اور نیپال میں استقبال کرنے والے تمام لوگ بھارتی تھے، کرنل حبیب کے اہل خانہ نے اس حوالے سے کام کرنے والے اقوام متحدہ کے ورکنگ گروپ کو خط لکھا ہے۔ کرنل (ر) حبیب کو لمبینی نامی شہر سے اغواء4 کیاگیا تھا اور یہ شہر نیپال اور انڈیا کی سرحد پر واقع ہے، لمبینی شہر کا ہوائی اڈہ سرحدی چوکی سے محض چند کلو میٹر کی دوری پر ہے، پاکستان ریٹائرڈ کرنل حبیب آخری بار اسی ہوائی اڈے کے باہر دیکھے گئے تھے۔
0 comments: