کئی دنوں سے میں محسوس کررہی تھی کہ صبح بستر سے اٹھتے ہوئے میں کافی تھکی اور نڈھال سی ہوجاتی ہوں ۔بستر چھوڑنے کو دل ہی نہیں چاہتا۔کئی دنوں سے ایسا ہورہا تھا ۔حالانکہ دفتر جانے سے پہلے میں نماز فجر پڑھنے کے لئے اٹھ پڑتی تھی ۔رات کو میں جلد سوجاتی تھی اسلئے فجر تک میری نیند پوری ہوجاتی تھی۔
یہ ہفتہ کی رات کا واقعہ ہے ،مجھ پر اسی تھکاوٹ اور نیند کا غلبہ تھا ۔میں سستی اور کاہلی سے آنکھیں بند کئے بستر پر دراز تھی کہ اچانک مجھے لگا دوانجان عورتیں میرے کمرے میں سرگوشی کے انداز میں بول رہی ہیں۔میں نے پہلے وہم سمجھا اور پہلو بدل کر سوگئی ۔پھر آوازیں میرے قریب آگئیں۔ کوئی میرے بستر پر بیٹھ گیاتھا۔میں نے آنکھیں نہیں کھولیں اور نہ چونکی ۔لیکن جب یہ سرگوشیاں مجھے صاف سنائی دینے لگیں تو میرا دل دھک دھک کرنے لگا۔
’’ دیکھو کیا واقعی یہ سو رہی ہے؟‘‘ ایک خاتون بولی۔
’’ہاں سورہی ہے۔اسکی آنکھیں بند ہیں‘‘ دوسری نے جواب دیا۔
’’ پھر کیا کریں ۔بیٹھیں یا چلیں‘‘ پہلی آواز آئی۔
خالی گھر کی بالکونی میں مری ہوئی عورت پھر دکھائی دینے لگی
’’ میرا خیال ہے چلتی ہیں ۔جب جاگ جائے گی تو دوبارہ آجائیں گی‘‘ دوسری آواز کے ساتھ ہی کمرے میں سنّاٹا چھاگیا ۔میں نے دھیرے دھیرے آنکھیں کھولیں ،کمرے کا جائزہ لیا،کوئی نہیں تھا ۔میں حیران تھی کہ یہ کون ہوسکتی ہیں۔میں واش روم گئی اور کُلی کرکے ساتھ والے کمرے میں چلی گئی،بھائی اس وقت تک اٹھ پڑا تھا۔میں نے سوال کیا ’’ یہ عورتیں کون تھیں؟‘‘
’’ کون سی عورتیں‘‘ اس نے الٹا سوال کردیا۔
’’یہی جو باتیں کررہی تھیں‘‘ میں نے چڑ کر سے پوچھا۔
’’ میں نے تو کسی کی آواز نہیں سنی‘‘ اس نے کاندھا اچکا کر بے نیازی سے کہا ۔
اب اس سے زیادہ کیا سوچا جاسکتا تھا ۔ہوسکتا ہے واقعی یہ میرا وہم ہو۔۔۔
لیکن یہ وہم ہرگز نہیں تھا ۔
سوموار کے روز میں جب دفتر سے واپس آئی تو امی نے نماز عصر کے بعد مجھے چائے دیتے ہوئے کہا ’’ نائلہ میں نے آج تمہارا صدقہ دیا ہے۔تم نماز وقت پر پڑھا کرو۔‘‘ پھر انہوں نے خود ہی بتایا’’ میں نے رات کو بڑا عجیب خواب دیکھا ہے۔خواب میں دو عورتیں دیکھیں ،جن میں سے ایک چھوٹے قد اور دوسری بڑے قد کی تھی۔میں اس وقت کچن میں تھیں ۔انہیں یوں گھر میں گھسے ہوئے دیکھ کر میں نے کہا تم کون ہو اور بلا اجازت کیسے میرے گھر میں آگئی ہو‘‘
لمبی بولی’’ ہم ٹہل رہی تھیں۔ابھی چلی جاتی ہیں‘‘
اسکے بولنے کاانداز غیر مانوس اور عجیب تھا’’ چلو نکلو یہاں سے ۔یہ کوئی پارک نہیں ‘‘
’’چلی جاتی ہیں ‘‘ لمبی نے چھوٹی سے کہا ’’ چلو ہم نائلہ کے کمرے میں چلتی ہیں‘‘
’’ ارے ارے ۔۔۔۔۔۔‘‘ میں انہیں روکتی رہ گئی ،وہ تمہارے کمرے میں گئیں اور جب میں بھی ان کے پیچھے تمہارے کمرے میں پہنچی تو دونوں غائب تھیں۔البتہ تمہارے کمرے سے عجیب سی بو آرہی تھی۔ایسے جیسے چوہا مرا پڑا ہو۔میں تو چیخ اٹھی اور اس چیخ کے ساتھ ہی میری آنکھ کھل گئی۔میں سمجھ گئی کہ یہ دونوں بدروحیں تھیں ‘‘
ڈیلی پاکستان کے یو ٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کیلئے یہاں کلک کریں
’’ ہاں یہ بدروحیں ہی ہوسکتی ہیں‘‘ میں نے چونک کر کہا اور امی سے دودن پہلے کا واقعہ بیان کردیا ۔ہم دونوں پریشان ہوگئیں کہ یہ شیطانی مخلوق ہمارے گھر کیا کرنے آگئی ہے۔اس وقت ہم دونوں ماں بیٹی نے آیت کریمہ پڑھا اور رد خوف و بلا کی دعائیں پڑھ کر پورے گھر پر پھونکیں ماریں ۔ امی نے خوشبویات بھی جلائیں اور کہا’’ میری امی ٹھیک کہا کرتی تھیں کہ جس گھر میں نماز اورذکر اذکار نہیں ہوتا وہاں شیطان ڈیرے ڈال لیتا ہے۔‘‘ اس رات میں نماز عشاء کے بعد آیت الکرسی پڑھ کر سوئی ،توبہ استغفارکی۔یہ میری کوتاہی تھی کہ میں نماز سے غافل ہوگئی تھی۔ اس رات مجھے بے حد سکون ملا اورصبح نماز فجر کے وقت جب آنکھ کھلی تو میں پہلے کی طرح چست تھی۔یقینی طور پر میری غفلت کے باعث شیطان میرے اعصاب پر چھا گیا تھا اور میرا پورا جسم ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوگیا تھا ۔الحمد للہ اب میں ٹھیک ہوں۔
0 comments: