نئی دہلی (ڈیلی پاکستان آن لائن)بھارتی ریاست ہریانہ میں واقع ڈیرہ سچا سودا کے سربراہ اور’’ جنسی بابا‘‘کے نام سے شہرت پانے والے گرو گرمیت رام رحیم سنگھ کے بعد ہندوستان بھر میں سے آئے روز کسی نہ کسی آشرم اور ہندؤوں کے نام نہاد مذہبی پیشواؤں کی ’’گھناؤنی وارداتوں‘‘ کا پردہ فاش ہو تا رہتا ہے ،اب دہلی میں ایک اور ’’بابے ‘‘کا مکروہ چہرہ بے نقاب ہوا ہے اور ایسے ہوش ربا انکشافات سامنے آئے ہیں کہ لوگ گرمیت رام کو بھی بھول جائیں گے ۔
بھارتی نجی ٹی وی ’’اے بی پی نیوز ‘‘ کے مطابق دو روز قبل پولیس نے روہنی کے علاقہ میں قائم مشہو ادھیاتمک وشوودھیالیہ نامی آشرم پر چھاپہ مار کر اس میں قید کی گئی 41نوجوان لڑکیوں کو آزاد کرایا تھا جن کے ساتھ کئی سالوں سے جنسی زیادتی اور جسمانی استحصال کیا جا رہا تھا ،اب اس آشرم کے نام نہاد ’’بابے ‘‘وریندر دیو ڈیکشٹ کے بارے میں ایسے انتہائی تہلکہ خیز انکشافات سامنے آئے ہیں جنہوں نے گرمیت رام کو بھی مات دے دی ہے ۔پولیس کی تحقیقات کے مطابق ہندوستان میں مندروں اور آشرموں کے دیگر ’’بابوں ‘‘ کی طرح اس ’’بابے ‘‘ نے بھی خود کو بھگوان قرار دے رکھا تھا جبکہ وہ خود کو کرشن کا’’ اوتار‘‘ بتاتا تھا اور آشرم میں قید کی گئی لڑکیوں کو اپنی رانیاں قرار دیتا تھا،اس آشرم کی قید سے نکلنے والی لڑکیوں کے مطابق ’’ بابا ‘‘ ہندو مذہب کا ’’چوغہ ‘‘ پہن کر ہر روز تقریبا 10لڑکیوں کا ریپ کرتا تھا اور دھرم شالہ میں وہ بڑی شان و شوکت سے رہتا تھا ،اس ’’بابے ‘‘ نے آشرم میں ہر کام کے لے الگ الگ لڑکی رکھی ہوئی تھی جبکہ آشرم میں کئی فلور بنائے گئے تھے جہاں ہر فلور پر لڑکیوں کو ان کی عمر کے حساب سے رکھا جاتا تھا ،28سال سے کم عمر کی نوجوان لڑکیوں کے لئے ’’جنسی بابا ‘‘ نے تھرڈ فلور تک کمرے مختص کئے ہوئے تھے جبکہ 28سال سے زیادہ عمر کی لڑکیوں اور خواتین کو اس آشرم کی چوتھی منزل اور اس سے اوپر کے فلورز پر ٹھہرایا گیا تھا ۔
اس ’’ جنسی درندے ‘‘نے آشرم میں رہنے والی لڑکیوں کو یرغمال اور زیادہ دیر تک اس آشرم میں قید رکھنے کے لئے نشہ آور ادویات اور شراب سمیت دیگر نشوں یعنی کہ چرس ،گانجا ،افیون سمیت کئی اقسام کی مہلک نشوں کی بڑی مقدار لڑکیوں کو دی جاتی کہ تاکہ وہ دنیا و مافیہا سے بے خبر یہیں ’’ بابے ‘‘ کی جنسی ہوس کا نشانہ بنتی رہیں ۔اس آشرم کے تھوڑے ہی فاصلے پر وریندر دیو ڈیکشٹ کا ایک دوسرا ’’ وی وی آئی پی ‘‘ آشرم بھی واقع ہے جبکہ ان دونوں آشرموں کو ملانے کے لئے ایک خفیہ زیر زمین راستہ بھی بنایا گیا تھا جہاں سے ’’لڑکیاں سپلائی ‘‘ کی جاتی تھیں۔پولیس نے جب آشرم پر چھاپہ مار کے41لڑکیوں کو قید سے نکالا اس وقت’’ جنسی بابا ‘‘ پولیس کے ہتھے نہیں چڑھ سکا اور فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا تھا تاہم آشرم میں سے سے 2افراد کو حراست میں لیا تھا ۔اب دہلی ہائی کورٹ نے پولیس کو حکم دیا ہے کہ اس ’’جنسی درندے ‘‘وریندر دیو ڈیکشٹ کو گرفتار کر کے 4جنوری کو ہر صورت عدالت میں پیش کیا جائے جبکہ اس نئے’’ جنسی بابے ‘‘ کے ’’کالے کرتوت‘‘ سامنے آنے کے بعد ہائی کورٹ کی ہدایت پر سی بی آئی نے اس آشرم کی تحقیقات شروع کر دی ہیں جبکہ ’’جنسی بابے ‘‘ کی گرفتاری کے لئے مختلف مقامات پر چھاپے بھی مارے جا رہے ہیں جبکہ ہائی کورٹ نے نئی دہلی میں واقع ’’ ادھیاتمک آشرموں‘‘ میں رہنے والی خواتین کی حالت زار جاننے کے لئے وکلاء کی دو رکنی کمیٹی بھی قائم کر دی ہے جبکہ پولیس کو ہدایت کی ہے ’’جنسی بابے ‘‘ کے آٹھ آشرموں کے بارے میں مکمل تفصیلات عدالت میں پیش کی جائیں۔
دوسری طرف اس آشرم کے بارے منظر عام پر آنے والے ہوش ربا انکشافات کے بعد دہلی خواتین کمیشن کی سربراہ سواتی مالیوال بھی میدان میں آ گئی ہیں اور انہوں نے ’’جنسی بابے ‘‘ کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کرتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ ادھیاتمک وشوودیالیوں(آشرموں ) میں سیکس ریکٹ چل رہا ہے’’جنسی بابا‘‘ کو جلد سے جلد گرفتار کیا جانا چاہئے،ہم چاہتے ہیں کہ اس جنسی درنے کی سچائی سب کے سامنے جتنا جلد ہو آجائے۔واضح رہے کہ اس آشرم میں رہ چکی راجستھان کی ایک خاتون نے’’جنسی بابا‘‘ کے خلاف ہائی کورٹ میں درخواست دائر کرتے ہوئے الزام لگایا ہے کہ آشرم میں لڑکیوں کو پنجرے میں بند کرکے رکھا جاتا تھا، یہاں غیر ملکی لڑکیاں بھی لائی جاتی تھیں، رات میں سرنگ کے ذریعہ لڑکیوں کی سپلائی بھی ہوتی تھی۔دہلی ہائی کورٹ نے خاتون کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے پولیس کا آشرم میں چھاپہ مار کارروائی کا حکم دیا تھا۔
0 comments: