غصہ انسان کا سب کا سے بڑا دشمن ہے لیکن پھر بھی آپ اس سے جان نہیں چھڑا سکتے۔ کبھی نہ کبھی آپ کو غصہ آ ہی جاتا ہے۔
لیکن کچھ شہر ایسے بھی ہیں جہاں غصے کو بہت برا سمجھا جاتا ہے۔ اونچی آواز میں بات کرنے کو معیوب سمجھا جاتا ہے۔
آپ یہی سوچ رہے ہوں گے کہ شاید لکھنؤ کی بات ہو رہی ہے کیونکہ لکھنؤ کے بارے میں بھی یہی کچھ مشہور ہے۔ کہا جاتا ہے کہ لکھنؤ کے افراد گالی بھی تمیز سے دیتے ہیں۔ لیکن نہیں یہاں لکھنؤ کی بات نہیں ہو رہی ہے بلکہ یہ ایسے شہر کا ذکر ہے جو سات سمندر پار ہے۔
جی ہاں! میکسیکو سٹی کا ذکر ہو رہا ہے۔
میکسیکو سٹی میں عوامی مقامات پر آپ غصے کا مظاہرے نہیں کر سکتے ہیں۔ یہاں تک کہ کسی بحث کو بھی آپ کو خوش اسلوبی سے ختم کرنا ہوتا ہے۔
میکسیکو میں شراب کے نشے میں دھت ہونے والوں کا رویہ محتاط ہونا چاہیے۔
میکسیکو سٹی میں رہنے والے بچوں کو شروع ہی سے اپنے جذبات کو کنٹرول کرنا سکھایا جاتا ہے۔ یہاں لوگوں کا خیال ہے کہ غصے سے آپ کا اپنا ہی نقصان ہوتا ہے۔
یہاں لوگ غریبوں کا خیال رکھتے ہیں۔ اگر وہ لائن میں کھڑے ہیں تو اپنی باری کا انتظار کرتے ہیں اور افراتفری نہیں مچتی۔
میکیسکو کے عوام کے رویوں میں تمیز نسل در نسل سے چلتی آ رہی ہے۔
میکیسکو میں یورپینز کی آمد سے پہلے یہاں ازٹیک سلطنت قائم تھی جو یہاں کی آخری عظیم تہذیب بھی تھی۔ 1519 میں سپین نے میکیسکو پر قبضہ کیا اور پھر ازٹیک اور سپین کی تہذیب کے ملاپ سے یہاں نئی ثقافت نے جنم لیا۔
میکیسکو میں سپین کی بادشاہوں نے تین سو سال تک حکومت کی لیکن پھر بھی یہ شہر تہذیب و ثقافت میں سپین سے آگے ہی رہا۔
وقت کے ساتھ ساتھ یہاں سپین کا اثر رو رسوخ بڑھا لیکن یہاں آنے والوں نے میکیسکو کے مقامی افراد ہی سے تہذیب سیکھی۔
آجکل ایک اندازے کے مطابق ڈیڑھ کروڑ افراد ازٹیک تہذیب کی مختلف قبائلی زبانیں بولتے ہیں۔ ان میں پائی جانے والی چاشنی مشترکہ ہے۔
0 comments: