لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن )16 دسمبر 2014 کو پشاور میں پیش آنے والے سانحہ کے دوران زخمی ہونے والے طالبعلم احمد نواز نے پاکستانیو ںکیلئے انتہائی شاندا ر پیغام جاری کیاہے اور ساتھ یہ خوشخبری بھی سنائی ہے کہ انہیں تقر یر کیلئے آئندہ سال اقوام متحدہ کے اجلاس میں دعوت بھی دی گئی ہے جہاں وہ پاکستان کی نمائندگی کریں گے، دہشتگردی کیخلاف جنگ میںپاکستان کی قربانیوں کا پوری دنیا کو بتائیں گے اور پاکستان کے مثبت چہرے سے پوری دنیا کو آشنا بھی کریں گے ۔
احمد نواز کا اپنے ویڈیو پیغام میں کہناتھا کہ میں اے پی ایس کا طالبعلم ہوں ،سانحہ پشاور کے واقعے میں میرا بھائی شہید ہوا تھا اور 132 بھائیوں کی طرح دوست بھی شہید ہوئے ،گولی لگنے کے باعث میں بھی شددی زخمی ہوا ،میں نے جو اس وقت مناظر دیکھے وہ میں زندگی میں کبھی نہیں بھول سکتا۔
احمد نواز کا کہناتھا کہ جب مجھے ہسپتال لایا گیا میں نے وہاں پر اپنے دوستوں کو بہت بری حالت میں دیکھا ،اس دن بہت عجیب و غریب حالات تھے،جو کہ میں کبھی نہیں بھول سکتا ۔اس کے بعد میرے علاج کا مسئلہ تھا ،ڈاکٹر نے ہمیں تجویز دی کہ مجھے ’کونز الزبیتھ ہسپتال‘ بھیجا جائے جو کہ برمنگھم میں ہے ،میں پاکستان میں رہتا تو میرا بازو ناکارہ ہونے کا خدشہ تھا ،تو حکومت پاکستان نے مجھے علاج کیلئے بھیجا جس کا میں بہت شکر گزار ہوں ،یہاں پر میری ابتدائی 11 سرجریز ہوئیں ،مجھے کوئی جسمانی تکلیف نہیں تھی بلکہ مجھے جذباتی درد تھا جو کہ اپنے بھائی اور دوستوں کو کھونے کا تھا ،وہ مناظر میرے دماغ میں با ر بار آ رہے تھے اس سے نجات حاصل کرنا بہت مشکل تھا۔
ان کا کہناتھا کہ میں ہسپتال میں زیر علاج تھا کہ میںنے ایک خبر سنی کہ لندن سے بچے دہشتگردی کی کارروائیوں کی طرف مائل ہو رہے تھے اور وہ ان مقاصد کیلئے شام اور عراق کی طرف جا رہے تھے،تومیں نے طالبعلم ہوتے ہوئے اپنا فرض سمجھا کہ میں انہیں روکوں کیونکہ یہ بچے ہمارا مستقبل ہیں تو میں یہاں مختلف سکولز ،کالجز اوریونیورسٹیز میں گیا اور تقاریر کیں ، لوگوں کو بتایا کہ کیسے ان دہشتگردوں کی وجہ سے ہماری جیسی فیملیز متاثر ہوتی ہیں ،ان کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
احمد نواز کا کہناتھا کہ اس کے بعد میری ملاقات تھریسامے سے ہوئی اور انہوں نے میری اس کمپین کو سراہا اور مجھے حوصلہ دیا اور بتایا کہ جو کام ہم بلین ڈالر پاونڈ خرچ کر کے نہ کر سکے ، وہ ہم نے آسانی سے کر لیا ،مجھے بطور پاکستانی اس پر بہت فخر ہوا ، گلوبل آرگنائزیشین کا ایمبسیڈر ہوں اور ہمارا پلان ہے کہ ہم بہت جلد پاکستان میں تعلیم پر کام کریں گے ،سندھ ،پنجاب اور قبائلی علاقوں سمیت پاکستان میں جو قابل بچے ہیں انہیں موقع دیں تا کہ وہ اچھی تعلیم حاصل کر سکیں ،اگلے سال اقوام متحدہ میں مجھے تقریر کی دعوت ملی ہے ، میں وہاں جاﺅں گا اور پاکستان کی نمائندگی کروں گی ،لوگوں کو بتاﺅں گا کہ پاکستان دہشتگردی کو ختم کرنے اور امن لانے کیلئے قریبانیاں دے رہے اور اس لیے گلوبل آرگنائزیشن کو مدد کرنی چاہیے ،اس کے علاوہ گلوبل آرگنائزیشن کی توجہ پاکستان کے ان علاقوں کی طر ف لاﺅں گا جہاں بچے تعلیم حاصل نہیں کر سکتے ، تعلیم کے ذریعے ہی دہشتگردی سمیت دیگر سنگین مسائل کا خاتمہ کیا جاسکتاہے ۔
0 comments: