کراچی (ڈیلی پاکستان آن لائن) چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار نے کہا ہے کہ تمام ججز نے انصاف کی فراہمی میں سب کواپناحصہ ڈالناہوگا، آج کل جوفیصلے آرہے ہیں ان میں من مرضی زیادہ ہے،ہم نے قوم کو مزید انتظار میں نہیں رکھنا ہے ، ججز کی دیانتداری پر کسی کو شک نہیں ہونا چاہیے ، ہمیں قوم کو بتانا ہے کہ انصاف کبھی بک نہیں سکتا، ہم نے قانون کے مطابق انصاف فراہم کرناہے من مرضی کا نہیں، تمام ججز عدالتوں میں 3ماہ سے زیر التوا مقدمات کو 30دنوں میں نمٹائیں۔
کراچی میں جوڈیشل کانفرنس کی اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ انصاف میں تاخیرکی ذمہ داری صرف عدلیہ پرنہیں ڈالی جاسکتی، قانون میں سقم کی وجہ سے کیسزمیں تاخیرہوتی ہے۔ ملک کی پارلیمنٹ سپریم ہے،قانون بنانااسی کی ذمہ داری ہے۔نئے قوانین نہ بنے توہماری اصلاحات کابھی کوئی فائدہ نہیں، پارلیمنٹ قانون بنائے اگرججزکی کوتاہی ہوئی توذمہ داری لوں گا۔ ایک سول جج کے پاس روزانہ 150 کیسزآتے ہیں،سول جج کو کیس کی سماعت کے لئے2سے4منٹ ملتے ہیں۔ عدالتوں میں وہ سہولتیں دستیاب نہیں جوہونی چاہئیں،سہولتیں ہم نے نہیں سب جانتے ہیں کس نے دینی ہیں۔ عدالتی نظام میں ریفارمز کی ذمہ دار پارلیمنٹ پر عائد ہوتی ہے۔ انہوں نے ججز کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ بھول جائیں کہ کوئی آپ کو کوئی قانونی تبدیلیاں کرکے دے گا۔ ہمیں خود ہی اس قوم کو فوری اور سستا انصاف دلانے کے لئے اقدامات کرنا ہوں گے۔
چیف جسٹس ثاقب نثارکا مزید کہنا تھا کہ جج کی غیر جانبداری پر کوئی شک نہیں، اس حوالے سے کوئی معافی نہیں ، مجھے اپنے ججز سے توقع ہے کہ سیکھنا ، پڑھنا اور اپلائی کرنا ہماری ڈیوٹی میں شامل ہے۔ میرا اگر کوئی دوست قانون کو نہیں پڑھتا تو اس میں اسی کی کوتاہی ہے اور اسے کبھی معاف نہیں کیا جائے گا۔ میں کسی جج کو عدالت میں طلب نہیں کرسکتا ، کیوں کہ آپ پر عدالتی فیصلے لاگو نہیں ہو سکتے اس لئے آپ کو مزید احتیاط کی ضرورت ہے اور لوگوں کو قانون کے مطابق سستا اور فوری انصاف دینا ہوگا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ میں نے اپنا گھر کو ان آرڈ کرناہے، کسی ایک جج کی کوتاہی سارے نظام کے لئے نفرت اور ندامت کا باعث بن جاتی ہے۔ اپنے فیصلوں میں احتیاط کریں اور لوگوں کو باتیں کرنے کا موقع نہ دیں۔
0 comments: