لاہور(نظام الدولہ)تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان کی شخصیت پر تابڑ توڑ حملے کئے جاتے ہیں ۔بالخصوص ان کی شادیوں اور خواتین سے متعلقہ انکے نازک معاملات زیر بحث لائے جاتے ہیں جس سے انکے اسکینڈلز کا سونامی ایسا اٹھتا ہے کہ اسکی بازگشت برسوں تک سنائی دیتی ہے۔عمران خان کے ہاتھوں کو دیکھتے ہوئے بہت سے دست شناسوں نے انکی سیاسی جدوجہد پر بہت کچھ کہہ رکھا ہے لیکن میری نظر میں ان کے ہاتھ کے اس پہلو پر شاید ہی کسی نے لب کھولے ہوں کہ ان کی شادیاں ناکام کیوں ہوتی ہیں اور کیا واقعی ان کے دل میں صنف مخالف کے لئے مغلوبانہ کشش ہوتی ہے۔
عمران خان کی نجی زندگی اور انکے اشغال کو انکے ہاتھوں کی لکیروں سے پڑھا جاسکتا ہے ، انٹرنیٹ پر ان کے ہاتھ کے امیجز کو دیکھا جائے تو چند لکیریں نمایاں طور پر ان کی اس جبلت کا اظہار بھی کرتی ہیں کہ ان کے اندر حس جمالیات موجود ہے لیکن یہ لکیر جو انکی حس جمالیات کو ظاہر کرتی ہے ،پٹی کی صورت نہیں اور شکستہ ہے جس کی وجہ سے ان کا ذوق بسااوقات انہیں پریشان کرتا ہے ۔ایسی لکیر جس کسی کے ہاتھ پر بھی موجود ہو وہ جنس مخالف میں خاص قسم کی نسوانیت دیکھتا اور اسکا طالب ہوجاتا ہے۔اگر اس کے پاس دولت ہو، انگوٹھااور دل کی لکیر اس کا ساتھ دے تو ایسا بندہ جنس مخالف کی محفلوں کا رسیا بھی ہوجاتا۔تاہم عمران خان کے معاملے میں ان کے ہاتھ کی ساخت اور انگوٹھا حیران کن حد تک انہیں مادہ پرستی سے روکتا بھی ہے اور اخلاقی حدود میں رہنے کا خوف بھی دلاتا ہے لیکن بطور انسان جب جبلت میں ایسی باتیں موجود ہوں تو حلقہ یاراں میں وہ بے تکلف ہوجاتے ہیں ۔عمران خان کے ہاتھ پر دل ، دماغ اور مریخ منفی کی لکیریں ان کے نفسیاتی اور نفسانی دونوں طرح کے معاملات پر انہیں جارحانہ پیش رفت بھی مجبور کرتی نظر آتی ہیں۔ اور یہی سہ رکنی لکیریں انکے خواتین سمیت دوسرے اسکینڈلز کا باعث بن جاتی ہیں۔ا ن پر دل کا غلبہ زیادہ ہے ۔ذہنی طور پر چڑچڑاہٹ ان کی مجبوری ہے اور ایسے بندے کو اپنی خامیوں پر قابو پانے اور باطنی بے چینی کو ختم کرنے کے لئے انتہائی بالادست قوت کی ضرورت ہوتی ہے جو ان کی نفسیاتی اور جارحانہ فکروں کو سیدھی راہ پر ڈال دے۔اگرایسے لوگوں کو کوئی ایسا روحانی راہبر نہ ملے جو خود علوم باطنیہ پر گہری گرفت نہ رکھتا ہوتو یہ لوگ مطمن نہیں ہوتے۔پھر یا تو یہ ملحد ہوتے ہیں یا تصوف کی راہ پر کسی بڑی ہستی کی تلاش میں سرگرداں رہتے ہیں ۔
0 comments: