Saturday, August 5, 2017

دو ہفتوں میں بھارت کے خلاف چین کی جنگی کاروائی کا آغاز ہوگا ،انڈیا نے ایک ایسے ملک کو چیلنج کیا جو اس کے مقابلے کہیں زیادہ طاقتور ہے: گلوبل ٹائمز

بیجنگ(صباح نیوز)چین کے سرکاری اخبار ’’ گلوبل ٹائمز ‘‘ میں شائع ہونے والے ایک مضمون میں انکشاف کیا ہے کہ چین ڈوکلام کے متنازع علاقے سے انڈین فوجیوں کو باہر نکالنے کے لیے آئندہ دو ہفتے کے اندر انڈیا کے خلاف محدود نوعیت کی جنگ کی تیاری کر رہا ہے۔چین اور انڈیا کے درمیان گذشتہ جون سے اس وقت سے کشید گی پیدا ہوئی جب انڈیا کی فوج بھوٹان اور چین کے درمیان واقع متنازع علاقے ڈوکلام میں داخل ہوگئی اور اسں نے چینی فوجیوں کو وہاں ایک سڑک تعمیر کرنے سے روک دیا۔بھوٹان کا دعوی ہے کہ یہ زمین اس کی ملیکت ہے جب کہ چین کا کہنا ہے کہ یہ زمین اس کی ہے ۔ انڈین فوجی بھوٹان کی درخواست پر ڈوکلام میں داخل ہوئے۔ اس وقت سے دونو ں ملکوں کی افواج کے درمیان تعطل برقرار ہے۔

گلوبل ٹائمز نے اس مضمون میں شنگھائی اکیڈمی آف سوشل سائسنسز کے محقق ہو زی یونگ کے حوالے سے لکھا ہے کہ چین ڈوکلام میں انڈیا اور چین کے درمیان موجودہ فوجی تعطل کو بہت دنوں تک جاری نہیں رہنے دے گا ،  انڈین فوجیوں کو ڈوکلام سے باہر نکالنے کے لیے دو ہفتے اندر محدود نوعیت کی فوجی کاروائی شروع ہو سکتی ہے۔ہوزی یانگ نے مزید کہا ہے کہ انڈیا کے خلاف فوجی کاروائی شروع کرنے سے پہلے چینی حکومت انڈیا کی وزارت خارجہ کو مطلع کرے گی۔بیجنگ سے شائع ہونے والے سرکاری اخبار میں یہ مضمون  ایک ایسے وقت میں شائع ہوا  ہے جب انڈیا کی وزیر خارجہ سشما سوراج نے جمعے کو پارلیمان میں کہا تھا کہ دونوں ملکوں کے درمیان ٹکراؤ سے کوئی مسئلہ حل نہیں ہوگا اور ہر مسئلے کو بات چیت کے ذریعے ہی حل کیا سکتا ہے ۔ انھوں نے یہ بھی کہا تھا کہ چین انڈیا کی اقتصادی ترقی میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔گلوبل ٹائمز نے ہفتہ کو اپنے اداریے میں انتہائی سخت لب و لہجہ اختیار کرتے ہوئے لکھا ہے کہ انڈیا نے ایک ایسے ملک کو چیلنج کیا ہے جو اس کے مقابلے کہیں زیادہ طاقتور ہے۔ شاید جنوبی ایشیا میں وہ اپنی علاقائی اجارہ داری اور مغربی میڈیا کے تبصروں سے وہ اس حد تک اندھا ہو گیا ہے کہ اسے یہ یقین ہونے لگا کہ وہ چین جیسے طاقتور ملک کے ساتھ اسی طرح پیش آ سکتا ہے جیسے وہ جنوبی ایشیا کے ملکوں کے ساتھ پیش آتا ہے ۔اخبار نے لکھا ہے کہ گذشتہ ایک مہینے سے پیپلز لبریشن آرمی حرکت میں ہے، ہمیں امید ہے کہ چینی فوج نے فوجی ٹکرا ؤ کے لیے اپنی تیاری مکمل کر لی ہے ۔اخبار نے لکھا ہے کہ نریندر مودی کی حکومت بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کررہی ہے اور انڈیا کے قومی وقار اور پرامن ترقی کے عمل کو خطرے میں ڈال رہی ہے ۔ مودی کو چینی فوج کی عظیم طاقت اور اس کے ساز وسامان کے بارے میں پتہ ہونا چاہیے۔ انڈین فوج کا چینی فوج سے کوئی موازنہ ہی نہیں ہے،  چینی فوج سرحدی خطے میں تمام بھارتی فوجیوں کو تباہ کرنے کی قطعی اہلیت رکھتی ہے ۔اخبار نے مزید لکھا ہے کہ مودی حکومت کا قدم علاقائی سلامتی اور امن کے لیے خطرہ ہے ،  یہ انڈیا کی تقدیر اور ملک کے عوام کی فلاح کے ساتھ جوا ہے ۔ اگر مودی حکومت اپنی ضد پر ڈٹی رہی تو یہ ملک کو ایک ایسی جنگ میں دھکیل دے گی جسے روکنا انڈیا کے کنٹرول میں نہیں ہو گا۔گلوبل ٹائمز کے اداریے میں لکھا ہے کہ چین سرحد پر برسوں کے امن کا احترام کرتا ہے اور وہ یہ نہیں چاہتا یہ امن تباہ ہو۔ اخبار کے مطابق چینی فوج نے ابھی تک فوجی کارروائی اس لیے نہیں کی کہ امن کو ایک اور موقع دیا جائے اور بھارت جنگی کاروائی کے مضمرات کو سمجھ سکے۔

Fariha Taj

0 comments: