واشنگٹن(مانیٹرنگ ڈیسک) امریکہ کی کوئی بھی دھمکی یا سفارتی مصالحتی اقدام شمالی کوریا کو نئے ایٹمی تجربات سے باز نہیں رکھ سکا۔ اب حالات اس نہج پر پہنچ چکے ہیں کہ دونوں ممالک کی جنگ یقینی ہو گئی ہے جو کسی بھی وقت چھڑ سکتی ہے۔ ڈیلی سٹار کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ نے اب شمالی کوریا کے ساتھ تنازع کے حل کی سفارتی کوششوں سے ہاتھ اٹھا لیا ہے اور واضح کر دیا ہے کہ اب جنگ کے سوا کوئی آپشن نہیں رہا اور امریکہ شمالی کوریا کو تباہ کر دے گا۔ شمالی کوریا کے ساتھ مذکرات کرنے والے امریکی صدر کے نمائندے کا کہنا ہے کہ ”اقوام متحدہ تنازع کے پرامن حل کے تمام آپشن آزما چکی ہے اور سب کے سب ناکام ہو چکے ہیں۔ اب ہم تھک چکے ہیں۔“
’اگر امریکہ نے یہ کام کیا تو ہم پاکستان کا دفاع کریں گے‘ افغان طالبان نے تاریخ کا سب سے بڑا اعلان کردیا
اقوام متحدہ میں تعینات امریکی سفیر نکی ہیلے کا کہنا ہے کہ ”اب شمالی کوریا کا مسئلہ حل کرنے کے لیے کوئی سفارتی اقدام زیرغور نہیں ہے۔ اب میز پر صرف فوجی آپشن موجود ہے اور ہر طرح کی فوجی کارروائی پر غور کیا جا رہا ہے۔ صدر ٹرمپ کی طرف سے شمالی کوریا کو آگ کا دریا بنا دینے کی دھمکی خالی دھمکی نہیں تھی، اب اس پر عمل ہو گا۔جلد اس کے خلاف جنگ کا آغاز ہو گا اور اسے تباہ کر دیا جائے گا۔“رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کی طرف سے لگائی گئی نئی پابندیوں پر شمالی کوریا کا کہنا ہے کہ ”ہم 1ہزار سال تک ان پابندیوں کو نظرانداز کر سکتے ہیں۔ ہم اپنا ایٹمی پروگرام تب تک نہیں روکیں گے جب تک ہماری ایٹمی طاقت امریکہ کے برابر نہیں ہو جاتی۔“دوسری طرف امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ نے جنوبی کورین حکام کے ساتھ آج ایک میٹنگ کی ہے جس میں شمالی کوریا کے ساتھ نمٹنے کی منصوبہ بندی پر غور کیا گیا ہے۔
’اگر امریکہ نے یہ کام کیا تو ہم پاکستان کا دفاع کریں گے‘ افغان طالبان نے تاریخ کا سب سے بڑا اعلان کردیا
اقوام متحدہ میں تعینات امریکی سفیر نکی ہیلے کا کہنا ہے کہ ”اب شمالی کوریا کا مسئلہ حل کرنے کے لیے کوئی سفارتی اقدام زیرغور نہیں ہے۔ اب میز پر صرف فوجی آپشن موجود ہے اور ہر طرح کی فوجی کارروائی پر غور کیا جا رہا ہے۔ صدر ٹرمپ کی طرف سے شمالی کوریا کو آگ کا دریا بنا دینے کی دھمکی خالی دھمکی نہیں تھی، اب اس پر عمل ہو گا۔جلد اس کے خلاف جنگ کا آغاز ہو گا اور اسے تباہ کر دیا جائے گا۔“رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کی طرف سے لگائی گئی نئی پابندیوں پر شمالی کوریا کا کہنا ہے کہ ”ہم 1ہزار سال تک ان پابندیوں کو نظرانداز کر سکتے ہیں۔ ہم اپنا ایٹمی پروگرام تب تک نہیں روکیں گے جب تک ہماری ایٹمی طاقت امریکہ کے برابر نہیں ہو جاتی۔“دوسری طرف امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ نے جنوبی کورین حکام کے ساتھ آج ایک میٹنگ کی ہے جس میں شمالی کوریا کے ساتھ نمٹنے کی منصوبہ بندی پر غور کیا گیا ہے۔
0 comments: