Tuesday, January 2, 2018

ملکہ برطانیہ کا حقیقی والد کون تھا ؟ برطانیہ کے شاہی خاندان کے بارے ایسی شرمناک بات جس نے

لاہور (ایس چودھری)برطانیہ میں سب سے طویل عرصہ تک دو خواتین شاہی تخت پر براجماں رہی ہیں، ایک ملکہ وکٹوریہ تھیں اور یہ موجودہ ملکہ ایلزبتھ ۔ملکہ وکٹوریہ رشتے میں موجودہ ملکہ کے دادا کی دادی لگتی تھیں ۔1995 میں برطانیہ کے دو تحقیق کاروں نے Queen Victoria's Gene نامی کتاب شائع کرکے پوری دنیا میں تہلکہ مچا دیا تھا اور دعویٰ کیا تھا کہ برطانیہ کے شاہی خاندان کی رگوں میں خالص شاہی خون نہیں دوڑرہا۔مصنفین نے ثابت کرنے کی کوشش کی تھی کہ ملکہ وکٹوریا اپنے باپ کی بیٹی نہ تھی۔ یعنی وہ ایک ناجائز اولاد تھی۔ Queen Victoria's Gene میں یہ تھیوری اس حقیقت پر استوار ہے کہ ملکہ کی کچھ اولادوں کے اندر Haemo Philia نامی مرض کے Geneملے ہیں۔ یہ ایک موروثی مرض ہوتا ہے۔ اس میں آدمی کا خون جمتا نہیں۔ یہ مرض صرف اولاد نرینہ میں منتقل ہوتا ہے جبکہ لڑکیاں اس سے متاثر ہوئے بنا اسے اپنی اولادِ نرینہ کو منتقل کردیتی ہیں۔ریسرچ سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ ملکہ کے والد اس مرض کا شکار نہ تھے جبکہ ملکہ کی ماں کا ریکارڈ نہیں ملتا۔ پھر بھی جب مادر ملکہ نے ملکہ کے باپ ڈیوک آف کینٹ سے شادی کی، یہ اس کی دوسری شادی تھی۔ اس سے دو بچے تھے۔ اگر مادر ملکہ کے اندر مرض کے Geneتھے تو انہیں ان دونوں بچوں میں ہونا چاہیے تھا۔ ریکارڈ بتاتا ہے کہ شاہی خاندان میں یہ مرض کسی کو نہ تھا۔ اس طرح یہ ثابت ہوتا ہے کہ مادر ملکہ میں یہ جراثیم نہ تھے۔
پھر آخر یہ جراثیم آئے کہاں سے؟ ظاہر ہے کہ یہ یا تو مادر ملکہ یا پھر خود ملکہ میں کہیں سے وارد ہوئے ہوں گے۔ اسی بنا پر اس امکان کو مسترد نہیں کیا جاسکتا کہ ڈیوک آف کینٹ وکٹوریا کے والد دراصل وکٹوریہ کے باپ نہ تھے۔مصنفین کا خیال ہے کہ مادر ملکہ کا تعلق یقیناً کسی اور شخص سے تھا کیونکہ اس کا شوہر اولاد پیدا کرنے کے قابل نہ تھا۔ اس کے شواہد بھی موجود ہیں۔ ڈیوک آف کینٹ کی ایک داشتہ بھی تھی۔ اس کے ہاں بھی اس سے کبھی کوئی اولاد نہیں ہوئی۔

Fariha Taj

0 comments: