Friday, January 5, 2018

رات کولمبے قد کی عورتیں کمرے میں آتیں اور چھت کو ہاتھ لگاتے ہوئے پوچھتیں ’’ میرے کپڑے کہاں ہیں؟‘‘ یہپُراسرارعورتیں کون تھیں جنہوں نے مری کے بوائز ہاسٹل میں عرصہ دراز تک تہلکہ مچائے رکھا ،حقیقت جان کر آپ کبھی اس ہاسٹل کے قریب بھی نہیں جائیں گے

برسوں پہلے کی بات ہے۔میں ان دنوں مری میں تعینات تھا ۔ ہمارے ہاسٹل پر عرصہ دراز سے آسیب و جنات کا مکمل قبضہ تھا۔ جو بھی مہمان آتا وہ رات کو بھاگ کر کبھی ہم پر وفیسرز کے گھر آجاتا یا بھاگ جاتا اور اگلے دن پنڈی یا اپنے گھر جا کر کہتا ہے کہ میں رات کو ہی ہاسٹل چھوڑ آیا ہوں، وہاں پر جنات کا قبضہ ہے۔ 
میرے ایک دوست گجرات سے آئے ہوئے تھے صبح ان کا اسلام آباد میں کوئی انٹرویو تھا ۔وہ رات کو ہاسٹل میں تیاری کر رہے تھے ۔دروازے کی کنڈی اندر سے لگی ہوئی تھی کہ اچانک کمرے میں انتہائی لمبے قد کی عورت آکھڑی ہو گئی اور مہمان سے کہنے لگی کہ میرے کپڑے کدھر ہیں؟ مہمان کبھی اس کواور کبھی بند دروازے کی کنڈی کو دیکھ رہا تھا۔ اچانک اس نے ایک ہاتھ اٹھا کر چھت پر لگایااورپوچھا’’بتاتے کیوں نہیں میرے کپڑے کدھر ہیں‘‘
مہمانوں کی دہشت اور خوف سے بری حالت ہو چکی تھی ، کنڈی کھول کر باہر نکلے اور دوڑتے ہوئے میرے گھر آئے ۔خوف دہشت سے برا حال تھا کہنے لگے ’’چڑیل کپڑے مانگ رہی ہے‘‘۔ اس عورت نے اور بھی کئی مہمانوں سے کپڑے ہی مانگے اور مہمان کبھی ہمارے پاس آتے ۔کبھی اپنے گھر جا کر بتاتے کہ ہاسٹل میں جنات ہیں لہٰذا اب ہم نے یہ احتیاط کی کہ کبھی کسی اکیلے مہمان کو ہاسٹل میں نہ ٹھہراتے تاکہ کوئی خطرناک حادثہ نہ پیش آجائے لیکن پھر ایک ایسا واقعہ ہوا جس نے سب کو ہلا کر رکھ دیا۔

Fariha Taj

0 comments: