لمونگن(ڈیلی پاکستان آن لائن)کھیلوں میں لڑائی جھگڑے ،نوک جھونک اور کھلاڑیوں کے درمیان معمولی تلخ کلامی اکثر و بیشتر ہوتی رہتی اور انہیں شائقین کھیل کا حصہ ہی سمجھتے ہیں ، کسی کھیل میں کھلاڑی کا زخمی ہو جانابھی ایک معمول کی بات سمجھی جاتی ہے تاہم کسی کھیل میں کوئی کھلاڑی اپنی جان سے ہی ہاتھ دھو بیٹھے یہ بہت کم دیکھنے میں آتا ہے ،ایسا ہی ایک افسوسناک واقعہ مسلمان ملک انڈونیشیا میں پیش آیا تھا جہاں مشرقی صوبے’’ جاوا ‘‘ کے شہر لموگن میں ہونے والی ’’لیگ ‘‘میں مشہور فٹ بال کلب ’’ پارسیلا ‘‘ کے گول کیپرچوئرل ہدا اپنی ہی ٹیم کے دفاعی کھلاڑی(ڈیفنڈر) کی ٹکر سے جان کی بازی ہار گئےتھے کی نماز جنازہ ادا کر دی گئی جس میں ہزاروں افراد نے شرکت کی ،نمازہ جنازہ کے بعد ان کی میت کی مقامی قبرستان میں تدفین کی گئی دوسری طرف انڈو نیشیا کے اس مشہور کھلاڑی کی یاد میں’’پارسیلا کلب ‘‘ کے کھلاڑیوں اور ہزاروں عام افراد نے شمیں روشن کر کے اپنے ہر دلعزیز فٹ بالر کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے ملک کا لیجنڈ قرار دیا ہے ۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق یہ انتہائی افسوسناک حادثہ گزشتہ روز اس وقت پیش آیا تھا جب گول کیپر چوئرل ہدا مخالف ٹیم کی جانب سے گول کرنے کی جاندار کوشش کو ناکام بناتے ہوئے خود ’’بے جان‘‘ ہو گئے اور ہمیشہ ہمیشہ کے لئے اس دار فانی سے کوچ کر گئے ، انھیں فوری طور پر طبی امداد کیلئے مقامی ہسپتال لے جایا گیا لیکن وہ جانبر نہ ہو سکے اور ہسپتال پہنچنے کے کچھ ہی دیر بعد ڈاکٹروں نے 38 سالہ چوئرل ہدا کی موت کی تصدیق کر دی۔ڈاکٹرز کا اپنی ابتدائی رپورٹ میں کہنا تھا کہ ہدا کو سینے اور نچلے جبڑے پر چوٹ آئی تھی،انھیں ممکنہ طور پر سر پر اور گلے پر بھی زور دار ضرب لگی، اپنی ہی ٹیم کےدفاعی کھلاڑی کی زور دار ٹکرکے باعث ہدا کا سانس رک گیا اور انہیں دل کا دورہ پڑا جس سے ان کی موت واقع ہو گئی ۔ڈاکٹرزکا کہنا تھا کہ ہسپتال کی میڈیکل ٹیم نے ان کی سانس بحال کرنے کوشش کی لیکن ایک گھنٹے کی کوشش کے باوجو دزندگی کے آثار محسوس نہیں ہوئے۔ جس میچ میں یہ افسوسناک واقعہ پیش آیا وہ پرسیلا اور سیمین پڈانگ کے درمیان تھا ،جو ہودا کو چوٹ لگنے اور ہسپتال منتقل کئے جانے کے بعد بھی جاری رہا اور اس میچ میں ہدا کے پارسیلا کلب نے 2 صفر سے کامیابی حاصل کی۔ دوران میچ جان کی بازی ہارنے والے چوئرل ہودا کی نماز جنازہ گذشتہ روز ادا کر دی گئی جس میں ’’جاوا ‘‘ بھر سے ہزاروں افراد نے شرکت کی جبکہ دوسری طرف پارسیلا فٹ بال کلب کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ چویرل ہودا کے ہزاروں کی تعداد میں مداحوں نے اپنے ہر دلعزیز گول کیپر کی یاد میں شمعیں روشن کرنے کی تقریب میں حصہ لیا اور انھیں زبردست خراج تحسین پیش کرتے ہوئے پارسیلا کلب کا حقیقی لیجنڈ قرار دیا گیا ۔ ہودا نے اس کلب کی طرف سے 500 سے زائد میچوں میں نمائندگی کی تھی اور وہ 1999ء سے پارسیلا کلب سے منسلک تھے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق یہ انتہائی افسوسناک حادثہ گزشتہ روز اس وقت پیش آیا تھا جب گول کیپر چوئرل ہدا مخالف ٹیم کی جانب سے گول کرنے کی جاندار کوشش کو ناکام بناتے ہوئے خود ’’بے جان‘‘ ہو گئے اور ہمیشہ ہمیشہ کے لئے اس دار فانی سے کوچ کر گئے ، انھیں فوری طور پر طبی امداد کیلئے مقامی ہسپتال لے جایا گیا لیکن وہ جانبر نہ ہو سکے اور ہسپتال پہنچنے کے کچھ ہی دیر بعد ڈاکٹروں نے 38 سالہ چوئرل ہدا کی موت کی تصدیق کر دی۔ڈاکٹرز کا اپنی ابتدائی رپورٹ میں کہنا تھا کہ ہدا کو سینے اور نچلے جبڑے پر چوٹ آئی تھی،انھیں ممکنہ طور پر سر پر اور گلے پر بھی زور دار ضرب لگی، اپنی ہی ٹیم کےدفاعی کھلاڑی کی زور دار ٹکرکے باعث ہدا کا سانس رک گیا اور انہیں دل کا دورہ پڑا جس سے ان کی موت واقع ہو گئی ۔ڈاکٹرزکا کہنا تھا کہ ہسپتال کی میڈیکل ٹیم نے ان کی سانس بحال کرنے کوشش کی لیکن ایک گھنٹے کی کوشش کے باوجو دزندگی کے آثار محسوس نہیں ہوئے۔ جس میچ میں یہ افسوسناک واقعہ پیش آیا وہ پرسیلا اور سیمین پڈانگ کے درمیان تھا ،جو ہودا کو چوٹ لگنے اور ہسپتال منتقل کئے جانے کے بعد بھی جاری رہا اور اس میچ میں ہدا کے پارسیلا کلب نے 2 صفر سے کامیابی حاصل کی۔ دوران میچ جان کی بازی ہارنے والے چوئرل ہودا کی نماز جنازہ گذشتہ روز ادا کر دی گئی جس میں ’’جاوا ‘‘ بھر سے ہزاروں افراد نے شرکت کی جبکہ دوسری طرف پارسیلا فٹ بال کلب کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ چویرل ہودا کے ہزاروں کی تعداد میں مداحوں نے اپنے ہر دلعزیز گول کیپر کی یاد میں شمعیں روشن کرنے کی تقریب میں حصہ لیا اور انھیں زبردست خراج تحسین پیش کرتے ہوئے پارسیلا کلب کا حقیقی لیجنڈ قرار دیا گیا ۔ ہودا نے اس کلب کی طرف سے 500 سے زائد میچوں میں نمائندگی کی تھی اور وہ 1999ء سے پارسیلا کلب سے منسلک تھے۔
0 comments: