اسلام آباد:وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ لیڈرعوام کے دل میں رہتا ہے ، وہ قوانین سے نہیں بنتا اور عدالتوں کے فیصلوں سے ختم نہیں ہوتا۔ نواز شریف کا مسلم لیگ (ن) کے صدر کی حیثیت سے دو بارہ انتخاب تاریخ ساز ہے۔ عوام کی حمایت سے ہمیشہ سرخرورہیں گے۔
وزیرا عظم شاہد خاقان عباسی نے محمد نواز شریف کے مسلم لیگ (ن) کے صدر کی حیثیت سے دو بارہ انتخاب کو تاریخ ساز قرار دیتے ہوئے اس یقین کا اظہار کیا ہے کہ آئندہ سال جون کے بعد ہونے والے عام انتخابات میں پاکستان کے ن لیگ اورنوازشریف کے حق میں اپنی رائے کااظہار کریں گے۔
مسلم لیگ (ن) کی مرکزی جنرل کونسل کے اجلاس سے خطاب کے دوران وزیراعظم کا کہنا تھا کہ عوام کی فلاح و بہبود کے لئے شروع کردہ منصوبوں کی تکمیل ن لیگ کا منشور اور مینڈیٹ ہے، لیڈر عوام کے دل میں رہتا ہے وہ قوانین سے نہیں بنتا اور عدالتوں کے فیصلوں سے ختم نہیں ہوتا، عوام کی حمایت سے ہمیشہ سرخرورہیں گے۔
وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے اپنے خطاب کے آغاز میں سابق وزیراعظم نواز شریف کو پارٹی کا صدر بننے پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ آج ایک تاریخ ساز دن ہے۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) نے نوازشریف پر اپنے اعتماد اور یقین کااظہار کیا ہے۔ اجلاس کے شرکاءکو مخاطب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ آج یہاں ایسے چہروں کی تعداد بہت کم دکھائی دیتی ہے جو محمد نواز شریف کو پہلی بار پارٹی کا صدر منتخب کرنے کے موقع پر موجود تھے لیکن میرے لئے یہ انتہائی خوشی اور فخر کا مقام ہے کہ اس وقت بھی میں28 سال کی عمر میں وہاں موجود تھا اور آج بھی پارٹی کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑاہوں ۔
انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتوں میں اصل طاقت جماعت کی طاقت ہوتی ہے، میں پچھلی نشستوں پر بیٹھنے والا آدمی تھا، گزشتہ جنرل کونسل کے اجلاس میں چھٹی قطار میں تھا، یہ جماعت کی طاقت ہے جس نے مجھے وزیراعظم بنایا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ذوالفقارعلی بھٹو کو عدالت نے پھانسی کی سزاسنائی لیکن تاریخ اورعوام نے یہ فیصلے قبول نہیں کیا۔ اس سال 28 جولائی کوبھی عدالت عظمیٰ کاایک فیصلہ آیا تھاجسے من وعن قبول کرلیا تھا لیکن نہ تو تاریخ اور نہ پاکستان کے عوام یہ فیصلہ قبول کریں گے۔
ہم نے وہ کام کیے ہیں جو پیپلزپارٹی اور آمریت کے دور میں نہ ہوسکے، یہی وہ فرق ہے جو پاکستان کے عوام کو واضح طور پر محسوس ہو رہا ہے ۔ وزیر اعظم نے کہاکہ جو لوگ ٹی وی چینلز پر بیٹھ کر تنقید کر رہے ہیں انہیں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے دور حکومت اور پیپلزپارٹی کے 5 سالہ اور آمریت کے 8 سالہ دور کا تقابلی جائزہ لیناچاہیے۔ اگر پیپلزپارٹی کے 5 سالہ اور آمریت کے 8 سالہ دور کے مقابلہ میں ہماری کارکردگی کمزور ثابت ہوئی تو ہم حکومت چھوڑنے کے لئے تیار ہیں۔ سماء
0 comments: