گوجرانوالہ (ڈیلی پاکستان آن لائن) کھوکھرکی کے رہائشی شمون عاقل کے من میں منوں لڈو پھوٹ رہے تھے، اور پھوٹیں بھی کیوں ناں؟ بھئی اس کی شادی ہو رہی تھی اور وہ ایک نئی زندگی کا سفر کرنے جا رہا تھا مگر بے چارہ بارات روانگی سے قبل ہی بے ہوش ہو گیا لیکن اس کے بعد جو ہوا وہ ناقابل یقین ہے اور دولہے کیساتھ بارات پر آنے والے بڑوں کے علاوہ بچے بچے کو بھی یاد رہے گا۔
شمون عاقل دولہنیا کو لے جانے کی تیاری کر رہے تھے اور باراتی بھی تیار تھے جبکہ بینڈ والے میٹھی میٹھی دھنیں بجانے رہے تھے مگر پھر پتہ نہیں کیا ہوا کہ دولہا میاں دھڑام سے زمین پر گر گئے۔ ڈھول خاموش ہو گئی اور بارات کیلئے سجی دولہے کی گاڑی کا رخ دولہن کے گھر کے بجائے ہسپتال کی جانب ہو گیا۔
دولہا میاں کافی دیر تک ہسپتال میں بے ہوش پڑے رہے جنہیں بارہا طبی امداد بھی دی گئی مگر سب کچھ بے سود رہا لیکن پھر اچانک ہسپتال کا کمرہ زوردار آواز سے گونج اٹھا اور دولہا یکدم اٹھ کر بیٹھ گیا۔
جی ہاں! یہ آواز کسی اور چیز کی نہیں بلکہ اس ”جادوئی“ تھپڑ کی تھی جو بے ہوش دولہا میاں کے دوست نے ان کے منہ پر جڑا تھا، یہ تھا پیار سے پڑا وہ تھپڑ جو دولہے کے دوست نے ان کے منہ پر رسید کیا تو وہ ہڑبڑا کر یوں اٹھ بیٹھا کہ جیسے کچھ ہوا ہی نہ ہو۔
دولہے کے بہنوئی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ڈاکٹروں کے مطابق اس نے ناشتہ نہیں کر رکھا تھا اور پیٹ خالی ہونے کے باعث اس کا دل ’ڈول‘ گیا اور وہ بے ہوش گیا لیکن دوست کے جادوئی تھپڑ نے اسے سوتے میں تارے دکھا دیا اور وہ اٹھ کر نہ صرف بیٹھ گیا بلکہ پھر اپنے قدموں پر چل کر گاڑی تک آیا اور دولہن کے گھر کی جانب بھی روانہ ہو گیا۔
0 comments: