نئی دہلی۔ بھارت دنیا میں جمہوریت کا چیمپئن اور خواتین کے حقوق کا محافظ
بننے کا دعویٰ کرتا ہے لیکن بھارت کے تمام دعووں کی طرح یہ دعویٰ بھی جھوٹے
ثابت ہوئے ہیں ،مقبوضہ کشمیر میں نہتے کشمیریوں اور ہندوستان کے اندر
اقلیتیوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کے واقعات’’ انڈیا کا منہ کا لا ‘‘ کرنے
کے لئے کافی ہیں جبکہ بھارت میں بسنے والی 90فیصد خواتین کسی رنگ و نسل
اور مذہب کی تمیز کے بغیر غیر محفوظ ہیں ، ہندوستان کی 90 فیصد خواتین اور
لڑکیاں اپنی زندگی میں کسی نہ کسی طور پر جنسی ہراسانی اور چھیڑ چھاڑ کا
شکار ہوتی ہیں لیکن وہ اس کی شکایت پولیس سے نہیں کرتی اور نہ ہی اس کے
خلاف آواز اٹھاتی ہیں۔ مشہور ہندوستانی نجی چینل ’’انڈیا ٹی وی ‘‘ نے یہ
خصوصی رپورٹ خواتین کے تحفظ کے بارے میں’’کیئر انڈیا‘‘نامی ایک غیر سرکاری
تنظیم کے سروے میں نشر کی ، سروے کے مطابق 78 فیصد خواتین کو پولیس ہیلپ
لائن کی معلومات بھی نہیں ہوتی ہے۔ عوامی مقام پر خواتین کے ساتھ ہو رہے
جنسی تشدد کے گواہ 88 فیصد مرد بھی ہوتے ہیں لیکن وہ چپ چاپ اسے دیکھتے
رہتے ہیں۔65 فیصد مردوں کو خواتین ہیلپ لائن کی معلومات بھی نہیں ہوتی
ہے۔سروے کے مطابق 37 فیصد شادی شدہ خواتین اپنے شوہروں کی طرف سے جسمانی یا
جنسی تشدد کا شکار ہوتی ہیں۔ سروے میں شامل 42 فیصد خواتین کا خیال ہے کہ
مرد، خواتین کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کو تفریح کا ذریعہ مانتے ہیں اور 58 فیصد
خواتین کا خیال ہے کہ مرد ہمیشہ عورتوں کے ساتھ جنسی تعلق بنانے کو تیار
رہتے ہیں۔ سروے کے مطابق 53 فیصد مرد خواتین کو پھبتیاں یا فقرے کس کر جنسی
تشدد کا شکار بناتے جبکہ 51 فیصد مرد خواتین کو گھیرتے ہیں۔ سروے میں شامل
52 فیصد طالبات کو مردوں نے زبردستی چھونے، پکڑنے یا مروڑنے، کاٹنے کی
حرکتیں کی۔ چھیڑ چھاڑ کے 52 فیصد واقعات بس اسٹینڈ پر ہوئے جبکہ 32 فیصد
واقعات اسکول یا کالج کے راستے میں اور 23 فیصد واقعات تو اسکول اور کالج
کے احاطے میں ہوئے۔ 44.6 فیصد خواتین کا کہنا ہے کہ ان کے لئے کوئی وقت
محفوظ نہیں ہے جبکہ 46.9 فیصد کا خیال ہے کہ اندھیرا ہونے پر ان کے لئے
ماحول غیر محفوظ ہو جاتا ہے جبکہ 82.5 فیصد کا خیال ہے کہ شام کو عوامی جگہ
محفوظ نہیں ہوتے۔چھیڑ چھاڑ کے 48 فیصد واقعات شام کو ہوتے ہیں جبکہ 47
فیصد واقعات دن میں ہوتے ہیں۔ خواتین کا خیال ہے کہ 83.5 فیصد بس اسٹاپ ان
کے لئے محفوظ نہیں، اسی طرح 82.2 فیصد ریلوے اسٹیشن بھی محفوظ نہیں اور
82.2 فیصد کھلے ہوئے بیت الخلاء محفوظ نہیں ہیں:۔
Wednesday, October 26, 2016
Fariha Taj rashida rasheed
0 comments: