Thursday, April 6, 2017

پاکستانی نوجوانوں نے تین گھنٹے میں گھر تعمیر کر کے سب کو حیران کر دیا

پاکستانی نوجوانوں نے تین گھنٹے میں گھر تعمیر کر کے سب کو حیران کر دیا
کراچی ۔ پاکستانی نوجوانوں نے تین گھنٹے میں گھر تعمیر کر کے سب کو حیران کر دیا ۔ ”ایکسپریس ٹریبیون“ کے مطابق ”این ای ڈی “ یونیورسٹی کے شعبہ سول انجینئرنگ کے 3طلبا نے صرف تین گھنٹے میں نیا اور برانڈ نیو گھر تعمیر کر کے بڑے بڑے ارکیٹکٹس اور سول انجینئرز کو حیران پریشان کر دیا ، اس گھر کی مجموعی لاگت بھی اڑھائی لاکھ روپے سے کم ہے جسے باآسانی بلاکس کی شکل میں جوڑا اور علیحدہ بھی کیا جا سکتا ہے اور پھر دنیاکے کسی بھی حصے میں منتقل کیا جا سکتا ہے ۔ سول انجینئرنگ کے طلبا یاسین خالد ، محمد ثاقب اور نبیل صدیقی کا یہ شاہکار 10سال تک آپکو اپنی چھت فراہم کر سکتا ہے ۔
طلبا کا کہنا ہے کہ انہوں نے شام میں تباہی اور پاکستان میں بے گھر افراد کی حالت زار دیکھ کر اپنے فائنل ایئر پراجیکٹ کیلئے بلکل اسی طرح کا ہاﺅسنگ منصوبہ بنانے کی ٹھان رکھی تھی جسے بلآخر عملی شکل دیدی گئی ہے ۔”ہم حقیقی دنیا میں لوگوں کے مسائل حل کرنے کیلئے کوئی ٹھوس چیز تعمیر کرنا چاہتے تھے مگر کسی کو یقین نہیں تھا کہ ہم اپنے اس خیال کو کبھی حقیقت کا روپ دے پائیں گے “۔
انہوں نے مزید کہا کہ جب ہم نے یونیورسٹی پروفیسرز کے سامنے ہاﺅسنگ ڈیزائن رکھا تو سب کا خیال تھا کہ پاگل ہیں اورگریجوایٹ بننے تک کبھی اپنی تحقیق مکمل نہیں کر پائیں گے مگر جو بھی تھا ہمارے ایک استاد نے اس سلسلے میں ہماری بے پناہ مدد کی جس سے ہمیں اپنے خیال کو مزید بہتر بنانے میں مدد ملی ۔”اگر چینی انجینئر 19رو ز میں 57منزلہ عمارت تعمیر کر سکتے تھے تو ہمیں یقین تھا کہ ہم بھی گھروں کو صرف تین گھنٹے میں بنا سکتے ہیں “،
این ای ڈی یونیورسٹی کے طلبا کا کہنا ہے کہ اپنے بنائے ہوئے ڈیزائن کو عملی جامہ پہنانے کیلئے ہمیں پیسوں کی ضرورت تھی لہذٰا ہم نے پہلا گھر تعمیر کرنے کیلئے سٹیل اور سیمنٹ کمپنیوں سے سپانسر شپ لینے کا سوچا اور متعدد کمپنیوں کے سی ای اوز کو اپنے منصوبے کے بارے میں تفصیل سے بتایا مگر کہیں سے بھی دعاﺅں اور نیک خواہشات کے سو ا کچھ حاصل نہ ہوسکا کیونکہ ”کوئی بھی طالب علموں کو رقم نہیں دینا چاہتا “۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ اس مایوس کن ریسپانس کے بعد ہم نے اپنے والدین سے پیسے مانگے ، اپنا جیب خرچ کم کیا اور اپنی کچھ چیزیں فروخت کر نے کے بعد بلآخر ایک گھر کیلئے درکار میٹریل خریدنے میں کامیاب ہو گئے مگر بدقسمتی سے ہم خراب میٹریل خرید کر لے آئے اور جب ہم نے عمارت تعمیر کرنا شروع کی تو اس کی دیواریں گرنا شروع ہو گئیں ۔
طالب علم ثاقب نے اپنے بیان میں کہا کہ ہماری خوش قسمتی تھی کہ دکاندار نے وہ تمام میٹریل واپس لے لیا کیونکہ اگر ایسا نہ ہوتا تو ہمارے 50ہزار ضائع ہو جاتے حتیٰ کہ ہم نے جن مزدوروں کو دیہاڑی پر رکھا وہ بھی حیران تھے کہ ہم کیا کرنے جا رہے ہیں مگر انہیں نہیں پتہ تھا کہ ہم اصل میں کیا کرنا چاہ رہے تھے: ۔

Fariha Taj

0 comments: