واشنگٹن(مانیٹرنگ ڈیسک)شمالی کوریا پہلے ہی اپنی ڈگر سے ہٹنے پر رضامند نہ تھا اور اب ڈونلڈٹرمپ کے امریکہ کا صدر بننے کے بعد امریکہ بھی مسلسل ٹکراﺅ کی پالیسی اختیار کیے ہوئے ہے۔ اب بالآخر اس نے ایک ایسا قدم اٹھا دیا ہے کہ دنیا پر تیسری عالمی جنگ مسلط ہوتی نظر آ رہی ہے۔
میل آن لائن کی رپورٹ کے مطابق امریکہ نے اب اپنے جدید ترین سپرسانک بمبار طیارے شمالی کوریا کے خلاف میدان میں اتار دیئے ہیں۔ ان طیاروں نے گزشتہ روز کورین خطے میں پروازیں کیں اور شمالی کوریا کے خلاف اپنی طاقت کا مظاہرہ کیا۔ ان مشقوں میں جنوبی کورین اور جاپانی فضائیہ کے طیارے بھی ان کے ہمراہ تھے۔ اسی روز امریکی وزیردفاع جیمز میٹس اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف جنرل جوزف ڈنفرڈ نے بھی مشترکہ پریس کانفرنس کی جس میں ان کا کہنا تھا کہ ”ہم نے شمالی کوریا سے نمٹنے کے لیے کئی آپشنز ڈونلڈٹرمپ کے سامنے پیش کر دیئے ہیں۔“
امریکہ پلان بناتا رہا اور شمالی کوریا کے ہیکر ایک ہی رات میں خفیہ پلان لے اُڑے
دوسری طرف امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ نے ایک بار پھر شمالی کوریا کے خلاف جنگ کی دھمکی کا اعادہ کرتے ہوئے اپنے ٹوئٹر اکاﺅنٹ پر لکھا ہے کہ ” امریکی صدور اور ان کی انتظامیہ گزشتہ 25سال سے شمالی کوریا کے ساتھ مذاکرات کرتی آ رہی ہیں۔ اس دوران انہوں نے کئی معاہدے کیے اور خطیر رقم شمالی کوریا کو دی لیکن ان میں سے کچھ بھی کارگر ثابت نہیں ہوا۔ شمالی کوریا نے ہر معاہدہ اس کی سیاہی خشک ہونے سے پہلے ہی توڑ ڈالا اور ہر بار امریکی مذاکرات کاروں کو بے وقوف بنایا۔ میں معذرت خواہ ہوں لیکن ایک کام ہے جو شمالی کوریا کے خلاف کارگرثابت ہو سکتا ہے۔“ رپورٹ کے مطابق ڈونلڈٹرمپ کا اشارہ جنگ کی طرف تھا۔ قبل ازیں بھی وہ کہہ چکے ہیں کہ ”ہم ن مصالحت کے تمام آپشن آزما لیے ہیں جو ناکام ہوئے۔ اب صرف جنگ کا آپشن میز پر ہے اور ہم اس پر غور کر رہے ہیں۔“
میل آن لائن کی رپورٹ کے مطابق امریکہ نے اب اپنے جدید ترین سپرسانک بمبار طیارے شمالی کوریا کے خلاف میدان میں اتار دیئے ہیں۔ ان طیاروں نے گزشتہ روز کورین خطے میں پروازیں کیں اور شمالی کوریا کے خلاف اپنی طاقت کا مظاہرہ کیا۔ ان مشقوں میں جنوبی کورین اور جاپانی فضائیہ کے طیارے بھی ان کے ہمراہ تھے۔ اسی روز امریکی وزیردفاع جیمز میٹس اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف جنرل جوزف ڈنفرڈ نے بھی مشترکہ پریس کانفرنس کی جس میں ان کا کہنا تھا کہ ”ہم نے شمالی کوریا سے نمٹنے کے لیے کئی آپشنز ڈونلڈٹرمپ کے سامنے پیش کر دیئے ہیں۔“
امریکہ پلان بناتا رہا اور شمالی کوریا کے ہیکر ایک ہی رات میں خفیہ پلان لے اُڑے
دوسری طرف امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ نے ایک بار پھر شمالی کوریا کے خلاف جنگ کی دھمکی کا اعادہ کرتے ہوئے اپنے ٹوئٹر اکاﺅنٹ پر لکھا ہے کہ ” امریکی صدور اور ان کی انتظامیہ گزشتہ 25سال سے شمالی کوریا کے ساتھ مذاکرات کرتی آ رہی ہیں۔ اس دوران انہوں نے کئی معاہدے کیے اور خطیر رقم شمالی کوریا کو دی لیکن ان میں سے کچھ بھی کارگر ثابت نہیں ہوا۔ شمالی کوریا نے ہر معاہدہ اس کی سیاہی خشک ہونے سے پہلے ہی توڑ ڈالا اور ہر بار امریکی مذاکرات کاروں کو بے وقوف بنایا۔ میں معذرت خواہ ہوں لیکن ایک کام ہے جو شمالی کوریا کے خلاف کارگرثابت ہو سکتا ہے۔“ رپورٹ کے مطابق ڈونلڈٹرمپ کا اشارہ جنگ کی طرف تھا۔ قبل ازیں بھی وہ کہہ چکے ہیں کہ ”ہم ن مصالحت کے تمام آپشن آزما لیے ہیں جو ناکام ہوئے۔ اب صرف جنگ کا آپشن میز پر ہے اور ہم اس پر غور کر رہے ہیں۔“
0 comments: