ملتان: قندیل بلوچ قتل کیس کے ملزم مفتی عبدالقوی نے کہا ہے کہ کیس کا معاملہ سب کے سامنے واضح ہے لیکن اسے الجھانے کی ناکام کوشش کی جارہی ہے۔
ملتان کے جوڈیشل مجسٹریٹ پرویز خان کی عدالت نے قندیل بلوچ قتل کیس میں نامزد ملزم مفتی عبدالقوی کی گزشتہ روز ضمانت منظور کی تھی۔کیس میں ضمانت پر جیل سے رہائی کےبعد ملتان میں اپنی رہائش گاہ پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مفتی عبدالقوی نے کہا کہ قندیل بلوچ کے قتل کیس کو الجھانے کی ناکام کوشش کی جارہی ہے لیکن کیس کا چالان مکمل ہوگا تو سب سامنے آجائے گا۔
انہوں نے کہا کہ دوران اسیری جیل کے معاملات کو بڑے قریب سے دیکھا ہے، جیل کے مسائل کوحل کرانے کی کچھ تجاویز تیار کی ہیں اور دو تین کتابیں بھی لکھ رہا ہوں۔
واضح رہے کہ گزشتہ برس جولائی میں قندیل بلوچ کو مبینہ طور پر ان کے بھائی وسیم نے غیرت کے نام پر قتل کیا تھا جب کہ مقدمے میں مقتولہ کا کزن حق نواز بھی شامل تھا اور یہ دونوں ملزمان اس وقت ملتان جیل میں ہیں۔مفتی عبدالقوی، قندیل بلوچ کے ہمراہ اس وقت منظرعام پر آئے جب گزشتہ سال رمضان المبارک کے دوران ماڈل نے چند سیلفیز اور ویڈیو سوشل میڈیا پر شیئر کی جس پر مختلف حلقوں کی جانب سے انہیں شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ قندیل بلوچ کے ساتھ متنازع سیلفیز کو جواز بناکر ان کے والد عظیم کی درخواست پر رویت ہلال کمیٹی کے سابق رکن مفتی عبدالقوی کو بھی ضابطہ فوجداری کی دفعہ 109 کے تحت مقتولہ کے بھائی کو اکسانے کے الزام میں مقدمے میں نامزد کردیا گیا تھا۔
0 comments: