Monday, January 1, 2018

’’زخمی مسلمان چیختے تو انکے منہ میں کبوترٹھونس دئیے جاتے ‘‘وہ ملک جہاں مسلمانوں کا انتہائی سفاکانہ طریقے سے قتل عام کیا گیا ،ان واقعات کو سن کر آپ طالبان کے مظالم کو بھول جائیں گے

لاہور(ایس چودھری)برما میں مسلمانوں کی نسل کشی سے پہلے اس سے بڑا سانحہ یورپ کے پہلو میں واقع مسلم ریاست بوسنیا میں قیامت صغریٰ برپا ہوئی تھی۔بوسنیا ہرزے گووینامیں مسلمانوں کی نسل کشی کے زخم ابھی تک ہرے ہیں اور مندمل ہونے کو نہیں آرہے۔بوسنیا ہرزے گووینا کے دوشہروں اومار سکا اور پریجوڈور میں مئی اور اگست (1992) کے دوران 3200 مسلمانوں کو انتہائی بے دردی سے قتل کیا گیا تھا ۔اومارسکا بھی ایک قتل گاہ تھا جہاں سرب درندے مسلمانوں کو تفریحاً قتل کرتے، انہیں غیر انسانی اذیتیں دیتے، ان کے اعضاء کاٹ دئیے اور ان کو وحشیانہ طور پر پیٹتے تھے۔’’اٹلس اسلامی فتوحات‘‘ میں اس حوالہ سے لکھا ہے کہ یہاں ایک قیدی کو دوسرے قیدی کے ساتھ ایک ایسا شرمناک فعل کرنے پر مجبور کیا گیا جو ناقابل بیان ہے اور اس بدنصیب کی چیخیں روکنے کے لئے اس کے منہ میں کبوتر ٹھونس دیا گیا حتیٰ کہ وہ شہید ہوگیا۔ ہیگ ٹربیونل میں ایک گواہ نے بیان کیا تھاکہ اس وحشتناک منظر کو دیکھنے والے سرب سپاہی یوں لگتا تھا جیسے کسی میچ میں داد دے رہے ہوں۔ ان ظالموں نے اپنا سینٹ پیٹر کا تہوار اس طرح منایا کہ بے بس مسلمان قیدیوں کے گلے کاٹ کر انہیں شہید کرتے رہے، ان کے جسموں میں گولیاں اتارتے رہے، یا ان کو جلتے ہوئے ٹائروں کے ساتھ باندھ کر اذیت ناک موت سے دوچار کرتے رہے۔ اومارسکا کیمپ کے کمانڈر ژیلکو میجاکچ پر اب سرائیوو میں مقدمہ چل رہا ہے۔
اہمچی گاؤں میں کروٹ عیسائیوں نے نہتے مسلمانوں کو کوٹھڑیوں میں بند کرکے انہیں آگ لگادی۔ اس سے پہلے سربوں نے یہی ظلم زور تک کے بدنصیب مسلمانوں پر کیا تھا۔کراٹرم، لوکا اور سوشیکا کیا رتکازمی کیمپوں (Concentration Camps) میں بھی سربوں نے مسلمانوں کا وحشیانہ قتل عام کیا جبکہ کروٹوں نے یہ درندگی ڈرینلج کیمپ میں دہرائی۔ سربوں نے بہاچ اور گوراژدی اور کروٹوں نے مشرقی موستار کے خونیں محاصرے کئے رکھے۔ بجل جینا، برچکو، بوسنسکا، شامک، کلوچ اور فلاسنسکا میں وحشت اور درندگی کا راج رہا اور مسلمانوں کے ہزاروں دیہات ملیا میٹ کردئیے گئے اور دنیا کی نظروں کے سامنے ساڑھے تین برس تک سرائیوو کے مسلمانوں کو تباہی و ہلاکت سے دوچار کیا جاتا رہا جہاں سرب جنرل راتکو ملاڈک نے اپنے ماتحتوں کو ’’پاگل پن کی آخری حد تک‘‘ قتل و غارت کی تلقین کی تھی۔

Fariha Taj

0 comments: