Sunday, December 3, 2017

دہشت گردوں نے داڑھی اور برقعہ دونوں کو بدنام کیا, سیکیورٹی لیپس آج بھی موجود ہیں،دہشت گرد وں کی کمر توڑنے کے دعوی درست نہیں:پروفیسر ساجد میر

لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) امیر مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان سینیٹر پروفیسر ساجد میر نے کہا ہے کہ دہشت گردوں نے داڑھی اور برقعہ دونوں کو بدنام کیا، یہ محسن انسانیت ﷺ کی تعلیم نہیں،دہشت گردی کی گھناؤنی وارداتیں کرنیوالے سفاک انسانوں کا دین اسلام سے کوئی تعلق نہیں،دہشت گرد وں کی کمر توڑنے کے دعوے درست نہیں، ابھی دہشت گردوں کا نیٹ ورک کمزور ہوا ہے، مکمل طور پر ٹوٹا نہیں، یہ جنگ ابھی جاری ہے، بدقسمتی سے اغیار کی یہ جنگ ہم پر مسلط کی گئی پھر بھی امریکہ پاکستان کو شک کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔

شیخوپورہ میں سالانہ سیرت النبی ﷺ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے  سینیٹر ساجد میر نے کہا کہ فورسز اور فوج کی قربانیوں کا انکار نہیں، یہ جنگ سب نے بڑی جرات وبہادری کے ساتھ لڑی، مگر ابھی بھی بہت کچھ کرنا باقی ہے،تین مسلح دہشت گردوں ایک رکشے پر سوار ہو کر بھاری اسلحہ سمیت زرعی ڈائریکٹوریٹ تک پہنچ جانا سکیورٹی اداروں میں موجود لیپس کا شاخسانہ نہیں تو اورکیا ہے؟ دہشت گردی کی ہر واردات کے بعد رسمی طور پر عہد کرلیا جاتا ہے مگر ہمیں یہ اعتراف کرنا پڑے گا کہ عملاً یہ لیپس آج بھی موجود ہیں۔ پروفیسر ساجد میر نے کہا کہ کے پی کے حکومت کم نقصان پر اظہارِاطمینان کرنے کی بجائے اپنے گریبان میں جھانکے،یہ اداروں کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب ہمارے حکمرانوں اور سکیورٹی اداروں کو اس امر کا ادراک ہے کہ بھارت اور افغانستان کی خفیہ ایجنسیاں ہماری سرزمین پر دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث ہیں جس کے بارے میں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی تو اعلانیہ اعتراف بھی کرچکے ہیں جبکہ بھارتی ایماء پر کابل انتظامیہ بھی دہشت گردوں کو پاکستان میں داخل ہونے کی سہولتیں فراہم کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑ رہی تو دہشت گردوں کے پھیلائے گئے نیٹ ورک کی بنیاد پر تعلیمی اداروں کو انکے آسان اہداف میں کیونکر شامل کرلیا گیا ہے؟ بروقت کارروائی کرکے دہشت گردوں کا بھاری جانی نقصان کا منصوبہ ناکام بنا نے کی بات پر پر سر ہی پیٹا جاسکتا ہے۔پروفیسر ساجد میر نے کہا کہ ہمیں ادراک ہے کہ ہمارا مکار دشمن ہماری سالمیت کے درپے ہے اور پاک چین اقتصادی راہداری کو سبوتاژ کرنے کیلئے اس نے اپنی ایجنسی ”را“ کو خطیر رقم بھی فراہم کی ہوئی ہے تو ہمیں یہ چیلنج قبول کرکے دشمن کی سازشیں ناکام بنانے کی اندرون ملک بھی اور بیرون ملک سفارتی سطح پر بھی ٹھوس منصوبہ بندی کرنی چاہیے، اگر ہمارے سکیورٹی ادارے یہ تصور کئے بیٹھے رہیں گے کہ دہشت گرد اب اپنے آسان اہداف ڈھونڈ رہے ہیں تو پھر ان کیلئے دہشت گردی کا ہر ہدف آسان ہدف بن جائیگا۔ کانفرنس سے مولانا عبدالباسط شیخوپوری، مولانا سید سبطین شاہ نقوی، مولانا قاری خلیل الرحمن جاوید، مولانا نواز چیمہ، مولانا قاری حنیف ربانی، رانا شفیق خا ں پسروری،حافظ فیصل افضل شیخ ودیگر مقررین نے بھی خطاب کیا جبکہ حاجی نذیر احمد انصاری، میاں راشد بھی موجود تھے۔

Fariha Taj

0 comments: