Monday, August 7, 2017

نظر ثانی اپیل میں بحال ہوبھی گیا تو وزیر اعظم نہیں بنوں گا، نواز شریف کا اعلان

سابق وزیر اعظم نواز شریف نے شہرِ اقتدار میں صحافیوں سے ملاقات کی۔ اس موقع پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ عدالت نے پہلے درخواست خارج کی، پھر معلوم نہیں کیسے قبول کر لی، جے آئی ٹی میں مخالفین کو ڈالا گیا، ججوں نے بھی اپنی آبزرویشن میں کہا کہ مجھ پر کوئی الزام نہیں۔ نواز شریف کا مزید کہنا تھا کہ نااہلی کا فیصلہ ہو چکا تھا، صرف جواز ڈھونڈا گیا، نکالنا تھا تو کسی ایسی چیز پر نکالتے جس کی سمجھ بھی آتی، نیب کیخلاف اپیل کرنا پڑی تو کس کے پاس جائیں گے؟ اب میرے مقاصد ذاتی نہیں بلکہ ملک و قوم کیلئے ہیں، نیب قانون کو ختم کرنا چاہتا تھا لیکن موقع نہیں ملا، وزارت عظمیٰ سے بالاتر قوم کی خدمت کرنا چاہتا ہوں۔ نواز شریف نے پہلے تو یہ مصرعہ داغہ کہ  کسے وکیل کریں کس سے منصفی چاہیں ، پھر بولے، مجھے سسیلین مافیا کہا گیا، کیا مافیا کبھی جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوتا ہے؟ خود کو بحال کرانے نہیں اپنے گھر جا رہا ہوں، جس روڈ میپ کی بات کی ہے کیا وہ تصادم ہے؟ نواز شریف نے مزید کہا کہ پاکستان کی سمت کا تعین 70 سال میں بھی نہیں کیا جا سکا، مناسب نہیں کہ کروڑوں لوگ آپ کو ووٹ دیں اور پانچ قابل احترام جج آپ کو بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر نااہل کر دیں، اگر ایک ادارہ دوسرے ادارے کا احترام نہیں کرے گا تو آئین کی پاسداری نہیں ہو گی۔ نواز شریف نے مزید کہا کہ اقتدار میں جو پچھلے چار سال گزارے وہ میں ہی جانتا ہوں، پارلیمنٹ کے اندر اور باہر ایک گرینڈ ڈائیلاگ ہونا چاہئے، ایک نئے پولیٹیکل اور سوشل کنٹریکٹ کی ضرورت ہے۔ سابق وزیر اعظم نے کہا کہ بڑے لوگوں نے جے آئی ٹی کے سامنے پیش نہ ہونے کا مشورہ دیا مگر یہ تاثر نہیں دینا چاہتا تھا کہ احتساب سے بھاگ رہا ہوں، اگر میرے دل میں چور ہوتا تو خود کو احتساب کیلئے پیش نہ کرتا، روزہ مرہ کے اس تماشے کو اب ختم ہونا چاہئے، کیا کوئی ایسے جج موجود ہیں جو مشرف کا احتساب کریں اور سزا دیں حالات کی خرابی نہیں تصحیح چاہتا ہوں، صرف سیاستدان ہی ڈائیلاگ کرتا ہے اسی لئے ہمیشہ جنگیں ڈکٹیٹرز کے دور نہیں ہوئیں، ریویو پٹیشن پر بحال ہوا تو وزیر اعظم نہیں بنوں گا، شہباز شریف پنجاب میں ہی رہیں گے۔

Fariha Taj

0 comments: